پاکستانی خبریں

مسلم لیگ (ن) نے ایک بار پھر ایک انوکھا مطالبہ کر دیا، جان کر سب حیران

مسلم لیگ (ن) نے چند ماہ کیلئے نیا وزیراعظم لانے کا مطالبہ کردیا

مسلم لیگ (ن) نے تین ماہ کیلئے عبوری وزیر اعظم لانے کا مطالبہ کردیا

نئے انتخابات سے پہلے نیا وزیراعظم قانون سازی، انتخابی اوراقتصادی اصلاحات کرے، نیا وزیراعظم تمام جماعتوں کی مشاورت سے بنایا جائے، موجودہ چیلنجزمیں کوئی بھی حکومت لینےکو تیارنہیں ہوگا۔ سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال

مسلم لیگ ن نے تین ماہ کیلئے عبوری وزیر اعظم لانے کا مطالبہ کردیا، سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ نئے انتخابات سے پہلے نیاوزیراعظم قانون سازی ،انتخابی اور اقتصادی اصلاحات کرے، نیا وزیراعظم تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے بنایا جائے، موجودہ چیلنجز میں کوئی بھی ان ہاؤس تبدیلی کے ذریعے حکومت لینے کیلئے تیار نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کے خوش قسمت یا بدقسمت وزیراعظم ہیں جن کو دوسروں کیلئے اپنی زبان سے نکالا ہواایک ایک لفظ خود سننا پڑ رہا ہے۔آج مائنس ون کی بات ان کا اپنا مکافات عمل ہے۔لیکن ہمارا یہ کوئی مطالبہ نہیں ہے کہ ہم عمران خان کو ان کی ذات کی وجہ سے نکالنا چاہتے ہیں۔

خان صاحب تو اپنی سیاست کی وجہ سے خود پی ٹی آئی کو نیچے لے کرجارہے ہیں۔

وہ وزیراعظم رہیں توہمیں بڑا سوٹ کرتا ہے۔لیکن مسئلہ یہ ہے کہ صرف پی ٹی آئی نیچے نہیں جارہی، بلکہ پاکستان پیچھے جارہا ہے، انتشار کا شکار ہورہا ہے۔سیاسی جماعتیں اورحکومت کے اتحادی خود کہہ چکے ہیں کہ اگر وزیراعظم 6ماہ اور رہ گئے تو پاکستان کی معیشت ناقابل اصلاح ہوجائے گی،اتنے زیادہ چیلنجز ہوجائیں گے کہ کوئی حکومت لینے کیلئے تیار نہیں ہوگا۔

انہوں نے نئے انتخابات کے مطالبے کی دوصورتیں ہیں کہ عمران خان نئے انتخابات کیلئے اسمبلی تحلیل کریں،اور انتخابات کی راہ ہموار کریں ۔ لیکن اگر عمران خان اس کے راستے میں رکاوٹ ہوں گے تو 2، 3ماہ کیلئے نیا وزیراعظم لایا جائے جو اقتصادی اور انتخابی اصلاحات کرسکے۔اس کے بعد ہم نئے انتخابات کی طرف چلے جائیں۔احسن اقبال نے کہا کہ جو بھی وزیراعظم آئے گا وہ دوتین مہینے کیلئے عبوری وزیراعظم ہوگا،اس میں کوئی بھی سیاسی جماعت اپنا مستقل وزیراعظم دینے کی حامی نہیں ہوگی۔

اس لیے دوتین ماہ کیلئے مفاہمت کے ساتھ قومی حکومت بنے اور اتفاق رائے سے قانون سازی کی جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کے اتحادیوں کا جائزہ لیں تو وہ بہت پریشان ہیں کہ ان سے جو وعدے کیے گئے،وہ پورے نہیں کیے گئے، اسی طرح ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال میں بڑی بے چینی ہے۔

Related Articles

Back to top button