پاکستانی خبریں

لاہورہائیکورٹ نے بیٹی کے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے باپ کی اپیل پرکیا فیصلہ سنا دیا؟ جانیے اس خبر میں

لاہور ہائیکورٹ نے گول روٹی نہ بنانے پر 12 سالہ بیٹی کو قتل کرنے والے والد کو بری کر دیا،لاہور ہائیکورٹ نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم کو بری کیا۔

2016ء میں سیشن کورٹ نے انیقہ قتل کیس میں ملزم باپ کو سزائے موت کا حکم دیا تھا۔ملزم نے سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کی تھی۔
ملزم کے وکیل کا عدالت میں موقف تھا کہ پولیس ملزم کے خلاف کوئی شواہد پیش نہیں کر سکی۔عدالت نے ناکافی شواہد کی بنا پر ملزم کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ سیشن کورٹ نے کو گول روٹی نہ بنانے پر بیٹی کو قتل کے جرم میں باپ کو سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنا دیا تھا ٬جب کہ لاش چھپانے کے جرم میں بھی پانچ سال قید با مشقت کی سزا دی تھی ۔

ایڈیشنل سیشن ج نے 23 اکتوبر2016ء کو اصغر خان نے کیس کا فیصلہ سنایا۔ تھانہ شاد باغ نے 2015ء میں گول روٹی نہ بنانے پر بیٹی کو ڈنڈے مار کر قتل کے جرم میں خالد محمود کے خلاف چالان عدالت میں پیش کر رکھا تھا ۔ خالد محمود نے اپنی بیٹی کو قتل کرنے کے بعد بیٹے سے مل کر لاش گھر سے دور چھپا دی تھی تاہم پولیس نے لاش ملنے کے بعد تحقیقات کے دوران دونوں کو گرفتار کر لیا تھا۔
مقتولہ کی والدہ نے اپنی مدعیت میں خاوند کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا تھا جبکہ بیٹے کو معاف کر دیا تھا۔بیٹے نے موقف اپنا یا تھاکہ اس نے ڈر کے مارے لاش کو ٹھکانے لگانے میں والد کی مدد کی تھی۔خیال رہے کہ ایسا ہی ایک واقعہ بھارت میں بھی پیش آیا تھا جہاں گول روٹیاں نہ بنانے پر خاوند نے اپنی حاملہ بیوی کو گلہ گھونٹ کر موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔

22 سالہ حاملہ ثمرن 22 جولائی کو اپنے خاوند کے ہاتھوں قتل ہوئی لیکن یہ واقعہ تب سامنے آیا جب ثمرن کے بھائی نے پولیس کو اطلاع دی تھی۔

Related Articles

Back to top button