پاکستانی خبریں

بھارت کی سوچ تھی کہ پاکستان میں ادارے لڑ جائیں لیکن خواہش پوری نہیں ہوگی: وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پچھلے دنوں ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی، پہلے دھرنے کے ذریعے اور اب عدالت میں کیس کے ذریعے، یہ امید لگا کر بیٹھے تھے کہ پاکستان کسی طرح غیر مستحکم ہوجائے۔

سفراء کانفرنس برائے افریقا سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے والوں نے سوچا تھا کہ ادارے آپس میں لڑ پڑيں گے، ادارے ایک دوسرے سے کبھی تصادم نہيں کريں گے، سب اداروں نے اپنے دائرے میں رہنا شروع کردیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’پچھلے دنوں میں ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی، پہلے دھرنے کے ذریعے اور اب جو عدالت میں کیس تھا اسے جس طرح اٹھایا گيا، یہ امید لگا کر بیٹھے تھے کہ پاکستان کسی طرح غیر مستحکم ہوجائے‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’ انہوں نے سوچا تھا کہ ادارے آپس میں لڑ پڑيں گے، ادارے ایک دوسرے سے کبھی بھی تصادم نہيں کريں گے، سب اداروں نے اپنے دائرے میں رہنا شروع کردیا ، ایک دوسرے کا احترام کرتے ہيں‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’ان سب کو شکست ہوئی اور آگے بھی شکست ہوگی، پاکستان مشکل سے نکل کر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’بھارت میں میڈیا نے دھرنے کو جشن کی طرح استعمال کیا کیوں کہ دھرنے کی وجہ سے کشمیر کا معاملہ پس پشت چلا گیا‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے سپریم کورٹ کا معاملہ بھی اپنے فائدے کیلئے استعمال کیا تاہم پاکستان میں ہم آہنگی سے مخالفین کو شکست ہوئی ہے، دشمن نے سوچا تھا ادارے آپس میں لڑ پڑیں گے، خوشی ہے ہم نے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ناکام بنائی‘۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی کی سوچ تھی کہ پاکستان میں ادارے آپس میں لڑ جائیں گے، مارچ اور دھرنے کی وجہ سے بھارت میں خوشیاں منائی گئیں، بی جے پی حکومت مارچ ، دھرنے اور حالیہ صورتحال سے خوش تھی، لیکن دشمنوں کی کوئی خواہش پوری نہیں ہوگی، پاکستان ترقی کرے گا۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’ماضی میں میرٹ کو نظر انداز کیا گيا ، اہم پوزيشنز پر ان لوگوں کو بٹھایا گیا جو حق نہيں رکھتے تھے ، چین میں میرٹ کو اوپر لانے کا سسٹم دیکھیں تو سمجھیں گے کہ وہ اتنی ترقی کیسے کر گئے ، جمہوریت کی خوبی ہی یہ ہے کہ اس میں میرٹ ہوتا ہے ‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنےسے ملک غریب ہوتا چلا جاتاہے ، بیرون ملک پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں ، اس وقت ملک کو میری زيادہ ضرورت ہے ، ہم صدر عارف علوی کو افریقا بھجوائيں گے ، جو خارجہ پالیسی اب ہے وہ بہت پہلے ہوجانی چاہیے تھی ‘۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آزادانہ خارجہ پالیسی ہونی چاہیے تھی ، جو ملکی مفاد کا دفاع کرتی ، بہت بڑی کامیابی کے کہ ہم نے ایران سے تعلقات بہترکیے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغان جنگ میں جانی و مالی نقصان تو ایک طرف ، جو ذلت ملی وہ الگ ، الزام لگا کہ پاکستان ڈبل گیم کھیل رہا ہے ، مستقل طور پر ڈو مور کا مطالبہ کیا جاتارہا جس سے پاکستانیوں کو نقصان ہوا ۔

وزارت خارجہ میں سفیروں کی کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’چین کے ایک سینیئر سفارتکار نے مجھ سے کہا کہ منیر اکرم کی شاندار کارکردگی رہی ہے، چین کے سفیر کے ریمارکس کے بعد منیر اکرم کی اقوام متحدہ میں تقرری کی‘۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے میرٹ پر نہ چلنے کی وجہ سے تباہ ہوئے، سیاسی بنیادیوں پر تعیناتی کی وجہ سے ادارے تباہ ہوئے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، خسارہ بڑھنے سے کرنسی گرے گی، مھنگائی ہوگی۔

اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ’اس کانفرنس کا پیغام ہے کہ اب افریقا پر توجہ دینی ہوگی، چین اور ترکی افریقا میں کام کر رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’پاکستان کو دوسروں کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے تھا، نئی خارجہ پالیسی کیلئے ایران سے تعلقات بہتر کیے، تنازع میں فریق بننے کے بجائے ثالث بننا چاہیے‘۔

Related Articles

Back to top button