پاکستانی خبریں

کیا حکومت نے مولانا فضل الرحمن کو بلوچستان حکومت اور چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی پیشکش کر دی؟ پی ٹی آئی کا موقف سامنے آتے ہی ہلچل مچ گئی

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے بلوچستان حکومت، گورنر کے پی کے اور چیرمین سینیٹ کے عہدوں کی پیش کش کے دعوی کو یکسرمستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عہدے مولانا کی خواہشات تو ہوسکتے ہیں حکومت نے ایسی کوئی پیش کش نہیں کی،مولانا ناکام ہو کر اپنا بوریا بستر…

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز نے مولانا کے حکومتی حصہ داری کے دعوی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمن کو ایسی کوئی پیشکش نہیں کی، مولانا نے جن پیش کشوں کی بات کی وہ اُن کی ذاتی خواہشات کی فہرست ہو سکتی ہے،مولانا چاہتے ہیں خواہشات کی فہرست میں سے کچھ مل جائے،وہ ناکام ہو کر اپنا بوریا بستر لپیٹ کر گئے ہیں۔

یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چار روزقبل ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں بلوچستان حکومت، چیئرمین سینٹ اور گورنر کے پی کے عہدوں کی پیشکش ہوئی جسے ہم نے مسترد کر دیا ہے،حکومت کے خلاف ہماری تحریک برقرار رہے گی۔

نئے الیکشن اور حکومت کے خاتمے کی جلد نوید عوام کو ملے گی،اسلام آباد مارچ اب ملک کے دیگر حصوں تک پھیل چکا ہے، اَزسرنو عام انتخابات ہوں گے اور عوامی نمائندہ حکومت تشکیل دی جائےگی لہذاوزیراعظم کےپاس کوئی راستہ نہیں،اِنہیں استعفی دینا ہی پڑے گا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ ڈیرہ اسماعیل خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آ جائیں، کہا گیا کہ آپ کو ہم بلوچستان حکومت دے دیتے ہیں، صوبے کی گورنر شپ دے دیتے ہیں، چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی پیش کش بھی ہوئی، یہ ساری پیشکشیں اِسی دورِ حکومت میں ہوئیں، ہم نے ان سب کو حقیر سمجھا ہے۔

 

Related Articles

Back to top button