پاکستانی خبریں

نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کی تیاریاں اور ٹائم ہو گیا فائنل؟ لیکن کون ہو گا ساتھ؟ جان لیں اس خبر میں

سابق وزیراعظم نوازشریف کی علاج کیلئے بیرون ملک روانگی کی تیاریاں مکمل ہوگئیں، کل صبح 9 بجے ائیر ایمبولینس کے ذریعے لندن روانہ ہوں گے۔

ائیر ایمبولینس آج شب 3 بجے قطر سے لاہور پہنچ جائے گی۔ شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی نواز شریف کے ساتھ جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ائیر ایمبولینس شریف فیملی کی جانب سے کرائے پرحاصل کی گئی ہے۔

علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ انتظامیہ نے بھی تیاری مکمل کرلی۔ وزارت داخلہ نے لاہورہائی کورٹ کے حکم کی مصدقہ نقل ملنے کے بعد نوازشریف کو ایک بار کیلئے بیرون ملک جانے دینے کا ہدایت نامہ جاری کردیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت کا میمورنڈم بھی جاری کردیا گیا ہے۔

میمورنڈم کے مطابق عبوری انتظام کےتحت نوازشریف کوباہرجانےکی ایک بار اجازت دینےکافیصلہ کیاگیا ہے اور انہیں 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک علاج کی غرض سے جانے کی اجازت لاہورہائی کورٹ کے حکم پردی گئی ہے۔

وزارت داخلہ کے میمورنڈم میں شہبازشریف اور نوازشریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے بیان حلفی کا بھی حوالہ شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق نوازشریف کسی بھی ائیرپورٹ پر عدالتی حکم کی تصدیق شدہ نقل دکھا کر بیرون ملک جا سکیں گے۔

لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ

واضح رہے کہ 16 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے انہیں اور شہباز شریف کو 4 ہفتوں میں وطن واپسی کے لیے حلف نامے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل وفاقی کابینہ نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کروانے کے ساتھ مشروط کی تھی جسے پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مسترد کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

نواز شریف کی خرابی صحت کا پس منظر

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

نوازشریف کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔

خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

سزا معطلی اور ضمانت کے بعد نواز شریف کو پہلے سروسز اسپتال سے شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم بعد ازاں انہیں ان کی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل کیاگیا جہاں عارضی آئی سی یو بھی قائم کیا گیا تھا۔

نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کیلئے وفاقی حکومت کو ن لیگ کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔ اس حوالے سے وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں فیصلہ کیا کہ نواز شریف تقریباً 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرائیں اور 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک چلے جائیں تاہم ن لیگ نے اس شرط کو مستردکرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط ختم کی اور بیان حلفی کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

Related Articles

Back to top button