پاکستانی خبریں

حکومتی شرائط پر نواز شریف کا بیرون ملک جانے کے حوالے سے اہم بیان سامنے آگیا

مسلم لیگ (ن) کے بیمار قائد میاں نواز شریف نے حکومتی شرائط پر علاج کے لیے بیرونِ ملک جانے سے انکار کردیا۔

سابق وزیراعظم نے طبی بنیاد پر باہر جانے کی حکومتی پیشکش اور 7 ارب روپے کے سیکیورٹی باڈز جمع کروانے کی شرط مسترد کردی جو العزیزیہ اور ایوین فیلڈ کرپش کیسز میں عائد کیے گئے جرمانے کے مساوی رقم ہے۔

زرائع کے مطابق وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ناموں کے اندراج اور اخراج کا فیصلہ کرنے والی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے 3 اجلاس (صبح 10 سے 1:30، دوپہر 2:30 سے 4:30 اور رات 9:30 سے 11 بجے تک) ہوئے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ ہم فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتے بلکہ صرف تجاویز دے سکتے ہیں لہٰذا ہم اپنی تجاویز آج (بدھ کے روز) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں گے۔

اس موقع پر جب وزیر قانون سے پوچھا گیا کہ کس قانون کے تحت کمیٹی یا حکومت نواز شریف سے سیکیورٹی بانڈز وصول کرے گی جبکہ وہ ضمانتی مچلکے پہلے ہی عدالت میں جمع کرواچکے ہیں تو فروغ نسیم نے کسی قسم کا جواب دینے سے انکار کردیا۔

چنانچہ حکومت چاہتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد کے بھائی شہباز شریف یا ان کی بیٹی مریم نواز ان کی طرف سے ضمانتی بانڈز جمع کروائیں جو دونوں کرپشن کیسز کے مجموعی ہرجانے کے مساوی ہے۔

اس بارے میں مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ ہم نے حکومت کو صاف صاف بتادیا ہے کہ نواز شریف علاج کے لیے لندن جانے کے لیے کسی قسم کے سیکیورٹی بانڈز جمع نہیں کروائیں گے‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شہباز شریف نے جاتی عمرہ میں اپنے بڑے بھائی کو حکومتی شرائط سے آگاہ کیا جس پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ مطالبات غیر قانونی ہیں اور عدالت میں ضمانتی مچلکے جمع کروانے کے بعد انہیں پورا نہیں کیا جاسکتا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اس معاملے پر حکومتی ’پینترے‘ پر ناگواری کا بھی اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کی ضمانت دے دی ہے تو اب حکومت اپنی عدالت نہیں لگا سکتی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ای سی ایل سے نام نہ نکالنے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنے کے حوالے سے شریف خاندان وکلا سے بھی مشورے کررہا ہے۔

Related Articles

Back to top button