پاکستانی خبریں

توہین عدالت کیس : نوٹسز کا سلسلہ جاری، وفاقی وزیر غلام سرورخان اور پیمرا کو نوٹس جاری

توہین عدالت کیس میں اسلام آبادہائی کورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرورخان اور پیمرا کو نوٹس کردیا اور فردوس عاشق اعوان کے خلاف کیس وفاقی وزیر کے کیس کے ساتھ منسلک کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان عدالت میں پیش ہوئیں، عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی غیر مشروط معافی مسترد کردی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں حکومت اور مسلم لیگ ن کے درمیان ڈیل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے وفاقی وزیر غلام سرور خان اور پیمرا کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

وکیل شائستہ تبسم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 7 اکتوبر کو ٹی وی شو میں ڈیل کے تحت نوازشریف، مریم کی رہائی کا ذکر ہوا، وفاقی وزیر نے حکومت اور ن لیگ ڈیل میں دیگراداروں کا ذکر کیا، جس پر عدالت نے کہا اگر ڈیل ہوئی ہےتو حکومت کو فیصلہ کرنے دیں۔

جس پر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کوئی وفاقی وزیر اس طرح کے بیان نہیں دے سکتا،عدالت پیمرا سے ٹرانسکرپٹ منگوا لے، چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا یہ حساس معاملہ ہے، کابینہ کے رکن اس طرح بیان دے؟سمجھ نہیں آتا۔

جہانگیرجدون ایڈووکیٹ نے کہا وفاقی وزیر نے میڈیکل بورڈ کے رپورٹ پر تنقید کی ، جس پر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ سیاسی لیڈر ایک دوسرے پر اس طرح تنقید کرتے رہتے ہیں، میڈیکل بورڈ پر کوئی بات نہیں کی گئی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا زیر سماعت کیسز پر کوئی بحث نہیں کر سکتا، تو فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ آج ہی وزیر اعظم کو متعلقہ ویڈیو کلپ سنا دوں گی، چیف جسٹس ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ حکومت کا ہے اور حکومت تنقید کرے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا فردوس عاشق کا توہین عدالت کیس غلام سرور کیس کے ساتھ سنا جائے گا، جس پر فردوس عاشق اعوان نے کہا آپ میرےکیس کوالگ سنیں ،مجھے چوہدری سرور سے کیا لینا دینا۔

بعد ازاں عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت چودہ نومبرتک ملتوی کر دی۔

خیال رہے عدالت نےتوہین عدالت کیس میں فردوس عاشق اعوان کوطلب کررکھا ہے ، فردوس عاشق اعوان نے عدالتی حکم پرہفتے کو تحریری معافی نامہ جمع کرایا تھا، عدالت ان کے معافی نامے کا جائزہ لے گی۔

یاد رہے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے جواب میں ایک بار پھر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا تھا خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتی ہوں، پاکستان کی ہر عدالت اور جج کا احترام کرتی ہوں، عدلیہ کی آزادی پریقین ہے۔

Related Articles

Back to top button