پاکستانی خبریں

وزیر اعظم عمران خان کے متعلق مولانا فضل الرحمان نے بہت بڑی بات کر دی، عمران خان پریشان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی۔ ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عمران خان اتنے بڑے آدمی نہیں کہ ہمارے مطالبات نہ سنیں۔

فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج چھٹا روز ہے اور شرکاء سرد موسم کے باوجود بدستور ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں۔

جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس

جمیعت علمائے اسلام ف کی مرکزی عاملہ اور صوبائی امراء نظماء کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اُن کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان کی رات گئے چوہدری برادران سے ملاقات پر بات چیت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عطاءالرحمان اور اکرم خان درانی شریک ہوئے، اجلاس میں آزادی مارچ کی صورت حال اور انتظامی معاملات پر مشاورت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت سے ہونے والے مذاکرات اور حکومتی تجاویز پر بھی مشاورت کی گئی اور رہبر کمیٹی کی سفارشات پر غور بھی کیا گیا۔

مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری پرویز الہٰی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچے ہیں جس میں دھرنا ختم کرنے سے متعلق لائحہ عمل پر مشاورت ہو گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں آزادی مارچ، حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات پر بھی مشاورت ہو گی۔

اسلام آباد میں رات گئے گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش اور تیز ہواؤں کے باعث موسم سرد ہو گیا جس نے آزادی مارچ کے شرکاء کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔

تیز ہوائیں چلنے سے ایچ نائن کے میٹرو ڈپو گراؤنڈ میں موجود شرکاء کے کئی خیمے بھی اکھڑ گئے جب کہ کچھ شرکاء نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے لگائے گئے کنٹینرز میں ہی پناہ لے لی۔

جلسہ گاہ کی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ جن شرکاء کے پاس بارش سے بچاؤ کا انتظام نہیں وہ کشمیر ہائی وے میٹرو اسٹیشن میں قیام کریں۔

 

فضل الرحمان کی چوہدری برادران سے ملاقات

رات گئے مولانا فضل الرحمان چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ گئے جہاں ان کی آزادی مارچ اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے چوہدری برادران سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا کسی پروٹوکول کا پابند نہیں، ملک ہم سب کا ہے، جب کشتی ڈوبتی ہے تو ہم سب ڈوبتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری صاحبان لاہور سے یہاں تشریف لائے، ہم ملک کو اس بحران سے نکالیں گے جو ملک کو درپیش ہے۔

ان کا کہنا تھا ملک کے کونے کونے سے آئے ہوئے لوگ اضطراب کا شکار ہیں اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ ان لوگوں کا اضطراب دور نہ کرے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرا الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، الیکشن کمیشن خود کہتا ہےکہ 95 فیصد نتائج پر پریزائیڈنگ افسران کے دستخط نہیں، دستخط نہیں ہیں تو الیکشن خودبخود کالعدم ہو جاتا ہے لیکن اس کے باوجود کبھی کہتے ہیں کمیشن بناتے ہیں، کبھی کہتے ہیں فلاں جگہ جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو پارلیمانی کمیشن بنا تھا، ایک سال ہو گیا اس کی میٹنگ کیوں نہیں بلاتے، آج ہمیں کہہ رہے ہیں کمیشن کو فعال بنائیں گے، اس اعتبار سے مسئلہ اتنا آسان نہیں ہے، اس کو سنجیدگی سے لینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری صاحبان سے بھی یہی عرض کیا کہ جو ہمارا مؤقف ہے، اس پر آپ سے رہنمائی بھی لینا چاہتے ہیں، سیاسی اصول اور ہمارے مطالبے کے پیچھے ایک حقیقت ہے، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری رہنمائی کی جا سکتی ہے اور اس کا فائدہ اٹھا کر ہم عوام کو اطمینان دلا سکتے ہیں۔

فوری استعفیٰ اور دوبارہ الیکشن ہمارے مطالبات ہیں: فضل الرحمان

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ خیر کی باتیں چوہدری برادران نے کیں اور کچھ گلے ہم نے کئے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہم مذاکرات سےانکار نہیں کرتے لیکن مذاکرات با معنی ہونے چاہئیں اور ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں، وہ اتنے بڑے آدمی نہیں کہ ہمارے مطالبات پر توجہ نہ دیں، معاملات سنجیدگی سے طے ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کی سمت حکومت کی جانب ہے، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اس میں گھسیٹیں، فوری استعفیٰ اور دوبارہ الیکشن ہمارے مطالبات ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے نپا تلا مؤقف تمام پارٹیوں کے ساتھ طے کیا ہے، اس میں تبدیلی ممکن نہیں، اگر وہ چاہتے ہیں کہ اس میں تبدیلی لائیں تو پھر وہ کوئی تجویز لائیں، درمیانی راستے والی تجویز پر ہم غور کریں گے کہ قابل قبول ہو سکتی ہے یا نہیں، ضروری نہیں کہ ہم کسی کو فالو کرکے بات کریں۔

ان کا کہنا تھا چوہدری صاحبان کو پی ٹی آئی کے لوگ نہ سمجھا جائے، ان کی اپنی ایک حیثیت ہے، کوشش ہے کہ کسی طرح قوم کو بحران سے نکال سکیں۔

چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کوشش ہو رہی ہے جتنی جلدی ہو اتنا بہتر ہے، ان شاء اللہ بہت جلد حل نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیڈلاک کے باوجود رہبر کمیٹی اور حکومتی کمیٹی نے طے کیا کہ معاملے کو احسن طریقے سے آگے بڑھائیں، دونوں کمیٹیوں نے طے کیا کہ اپنی اپنی قیادت سے بات کریں گے، کوئی راستہ نکالیں گے۔

Related Articles

Back to top button