پاکستانی خبریں

مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اے پی سی، لیکن بلاول بھٹو اور شہباز شریف کس کے کہنے پر غیر حاضر؟ اندر کی خبر نے تہلکہ مچا دیا

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت کل جماعتی اجلاس جاری ہے تاہم بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کے بجائے کی ان کی سیاسی جماعتوں کے وفود شریک ہیں۔

اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ اور دھرنے کا آج پانچواں روز ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر جے یو آئی کی آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے جس میں حکومت کے خلاف آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جارہا ہے۔

اس اجلاس میں (ن) لیگ کے ایاز صادق، پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، نیئر بخاری اور فرحت اللہ بابر، اے این پی کے زاہد خان ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ اور دیگر سیاسی رہنما شریک ہیں۔

اے پی سی میں جے یو آئی نے اپوزیشن سمیت حکومتی اتحادی جماعتوں کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے۔

واضح رہے کہ جے یو آئی نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی 2 روز کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم درانی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا 500 لوگ کہیں تو استعفیٰ دے دوں گا، ہم اس الیکشن میں 9 اپوزیشن جماعتوں کے 4 کروڑ 72 لاکھ لوگ سامنے لے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو، شہبازشریف اور دیگر جماعتوں کے قائدین اپنے ووٹرز کی نمائندگی کرتے ہیں، شہبازشریف اور بلاول بھٹو دونوں کی مجبوریاں تھیں جس وجہ سے وہ نہیں آئے۔

اکرم درانی کا کہنا تھا کہ ہمارا دھرنا عمران خان کے خلاف ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں، احتجاج کے دوران ایک گملا یا پتہ نہیں ٹوٹا، آزادی مارچ کے بعد ہائی ویز، اضلاع اور ملک کو بند کردیں گے اور جیل بھرو تحریک بھی شروع کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پوری اپوزیشن آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی، لوگوں کے اتنے بڑے مجمع پر طاقت کے استعمال کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔

Related Articles

Back to top button