پاکستانی خبریں

پشاور ہائیکورٹ نے بی آر ٹی منصوبہ کے بارے میں ایسے کیا ریمارکس دئیے جس پرحکومت وضاحتیں دیتی رہی

پشاور ہائیکورٹ نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران منصوبے کی تکمیل کے حوالے سے سخت ریمارکس دیے ہیں۔

بی آر ٹی ٹریک پر اوور ہیڈ برج زیادہ فاصلے پر بنائے جانے کے خلاف کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ابراہیم اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ارشد خان بھی عدالت میں پیش ہوئے جن سے جسٹس محمد ابراہیم نے استفسار کیا کہ "کیا بی آر ٹی منصوبہ اس صدی میں مکمل ہوگا؟ پتہ نہیں اس منصوبے کو ہم دیکھ پائیں گے؟”

اس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ارشد خان نے عدالت کو بتایا کہ بی آر ٹی اسٹیشنز پر کام جاری ہے اور منصوبہ جلد مکمل ہوجائے گا۔

ارشد خان نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے میں 26 اسٹیشنز ہیں۔ جس پر جسٹس ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ 26 اسٹیشنز ہیں تو اس پر بھی کام مکمل ہونے میں مزید کئی سال لگیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت میں شروع ہوا جو کئی تاریخوں کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

گزشتہ دنوں صوبائی انسپکشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بی آر ٹی منصوبے میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ مناسب منصوبہ بندی کے بغیر شروع کیا گیا جب کہ ڈیزائن میں تبدیلی کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور عوام کے پیسے کو بی آر ٹی پر ضائع کیا گیا۔

Related Articles

Back to top button