پاکستانی خبریں

کشمیر ایشو زمین کے ٹکڑے کا نہیں، انسانیت کا مسئلہ ہے: وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر انسانی حقوق کی کسی تنظیم نے بھارتی مؤقف کو تسلیم نہیں کیا، آج پورا عالمی میڈیا بھارت کے مؤقف کو مسترد کر رہا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کشمیر پر نیشنل پارلیمنٹیرینز کانفرنس کا انعقاد ہوا، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے رہنے والے اذیت کا شکار ہیں، والدین کو نہیں پتہ کہ ان کے بچے واپس لوٹیں گے یا نہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دن رات کا کرفیو جاری ہے، 5 اگست کے اقدامات نے ہماری تشویش میں اضافہ کیا۔ ہم کشمیریوں کے پیچھے کھڑے ہیں۔ وزیر اعظم مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ اقوام متحدہ میں پیش کرنے جا رہے ہیں۔ دنیا کشمیر سے نظریں موڑ سکتی ہے پاکستان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 54 سال بعد مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا ہے، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق حل ضروری ہے۔ پاکستان کے مؤقف پر جنیوا میں 58 ممالک نے اظہار یکجہتی کیا، 28 یورپی ممالک نے پہلی بار کشمیر کے مسئلے کو قرارداد سے جوڑا ہے۔ ہم نے تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کو مسئلہ کشمیر پر متحرک کیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جنیوا میں کسی انسانی حقوق تنظیم نے بھارتی مؤقف کو تسلیم نہیں کیا، آج پورا عالمی میڈیا بھارت کے مؤقف کو مسترد کر رہا ہے۔ 6 اگست کو او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلا کر مودی کے فیصلے کو مسترد کیا گیا۔ او آئی سی نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے فوری کرفیو ہٹایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حقائق سامنے رکھ کر مسئلہ کشمیر پر بحیثیت قوم مؤقف اپنایا ہے۔ آج وزیر اعظم ایسا شخص ہے جو پاکستان کے مفادات پر سودا نہیں کرے گا۔ جو آواز پہلے حریت کی شکل میں تھی آج اس میں بہت اضافہ ہوچکا ہے، آج محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کہاں کھڑے ہیں۔ آج کالے قوانین کا نہتے کشمیری بھرپور طریقے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان تقسیم ہوچکا ہے اور کشمیری اور پاکستان متحد ہوچکے ہیں، بھارت میں 14 پٹیشنز کو سنا نہیں گیا ان کی تاریخیں اکتوبر میں ہیں، ہمیں ایسا ماحول بنانا ہے کہ بھارتی عدالتیں حقائق دیکھ کر فیصلہ کریں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے 2 فیصلے کیے جن کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کے اقدام کی نفی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ عالمی میڈیا کو بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے، بھارتی سپریم کورٹ کےچیف جسٹس نے کہا کہ میں خود بھی کشمیر جا سکتا ہوں۔ نریندر مودی میں مقبوضہ کشمیر کے دل میں جلسہ کرنے کی ہمت نہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یورپین پارلیمنٹ ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کی بھارت نے مخالفت کی۔ بھارتی مؤقف کو شکست ہوئی اور یورپین پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا۔ 23 ممبران نے مسئلہ کشمیر پر بحث کی۔ یورپی یونین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی نہیں عالمی مسئلہ ہے۔ یورپی پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر سے پابندیاں ہٹانے کی بات کی۔

Related Articles

Back to top button