بین الاقوامی

زمبابوے میں 37 سال حکومت کرنے والے رابرٹ موگابے چل بسے

افریقی ملک زمبابوے کے سابق صدر 37 سال کے طویل عرصے تک اقتدار پر رہنے والے رابرٹ موگابے 95 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق زمبابوے کے موجودہ صدر ایمرسن مننگاگوا نے رابرٹ موگابے کی موت کی تصدیق ایک ٹوئٹ کے ذریعے کی۔

اپنی ٹوئٹ میں زمبابوین صدر نے انہیں ‘آزادی کے ہیرو’ سے تشبیہ دیتے ہوئے ان کی موت سے متعلق مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔

 

1980 میں سفید فام اقلیت کے اقتدار کے اختتام کے بعد رابرٹ موگابے کے ہاتھ میں اقتدار آیا تھا اور وہ زمبابوے کے معاشی مسائل کا ذمہ دار بین الاقوامی پابندیوں کو ٹھہراتے تھے اور ایک مرتبہ وہ یہ کہتے ہوئے بھی سنے گئے تھے کہ وہ پوری زندگی حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم افریقی ملک کی بکھری ہوئی قیادت اور بڑھتے ہوئے دیگر مسائل ملک کے باعث فوجی مداخلت، پارلیمنٹ کے ذریعے مواخذے کی کارروائی اور بڑی تعداد میں سڑکوں پر احتجاج رابرٹ موگابے کے اقتدار کے خاتمے کا باعث بنا۔

بعد ازاں 21 نومبر 2017 کو رابرٹ موگانے نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا، جس کے ساتھ لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر جشن منایا تھا، جو 1980 میں زمبابوے کی آزادی کے بعد پہلی مرتبہ دیکھا گیا اور عوام نے ہرارے اور دیگر بڑے شہروں میں نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا تھا۔

 موگابے کی جانب سے استعفے کے اعلان کے ساتھ ہی ان کی 37 سالہ طویل حکمرانی کا خاتمہ ہوگیا تھا جس کے ساتھ ہی ان کے سابق نائب صدر ایمرسن میننگاگوا کو متبادل صدر منتخب کیا گیا تھا۔ 95 سالہ رابرٹ موگابے دنیا کے معمر ترین سربراہ ریاست تھے جن کے اقتدار کا خاتمہ 37 سال بعد ہوا تھا۔

رابرٹ موگابے نے 1980 میں زمبابوے کی برطانیہ سے آزادی کے بعد پہلے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا جبکہ وہ 1987 میں صدر بن گئے تھے اور انہیں زمبابوے کی آزادی کے صف اول کے رہنما کی حیثیت حاصل تھی۔

Related Articles

Back to top button