بین الاقوامی

بھارت اپنی تاریخ کی بد ترین اقتصادی مندی کا شکار، مودی سرکار کی کارکردگی کا جنازہ نکل گیا

بھارتی معیشت میں مسلسل دوسری سہ ماہی میں بھی جی ڈی پی گراوٹ کا شکار رہی جس کی وجہ سے بھارت اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ’تکنیکی لحاظ‘سے اقتصادی مندی کا شکار ہوگیا ہے۔

دوسری سہ ماہی میں بھارت کا جی ڈی پی تقریبا 8.6 فیصد منفی ہوسکتا ہے، مطلب ایک بار پھر معیشت میں ایک بڑا نقصان دیکھا جائے گا، ریزرو بینک کا یہ تخمینہ مخصوص ڈیٹا پر مبنی ہے۔

واضح ہو کہ آخری سہ ماہی میں جی ڈی پی میں تقریبا 24 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔ تکنیکی طور پر اگر کوئی معیشت مسلسل دو چوتھائی تک منفی زون میں قائم رہتی ہے تو پھر یہ فرض کیا جاتا ہے کہ معیشت کساد بازاری کا شکار ہوگئی ہے۔

آر بی آئی نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ جولائی اور ستمبر کی دوسری سہ ماہی میں بھی جی ڈی میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا اور یہ 8.6 فیصد تک گرگئی۔

آر بی آئی کے مطابق پہلی سہ ماہی میں بڑی منفی نمو کے بعد اگر جی ڈی پی دوسری سہ ماہی میں بھی منفی میں برقرار رہا تو سرکاری طور پر ہم تاریخی کساد بازاری کا شکار ہوں گے۔

بھارت کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی مالی سال میں مسلسل دو سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی کی شرح منفی رہی ہو۔

ماہرین اقتصادیات کے مطابق جب مسلسل دو یا اس سے زیادہ سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح منفی ہوجائے تو اس صورت حال کو اقتصادی مندی کہا جاتا ہے۔

ماہر اقتصادیات اورآربی آی کے ڈپٹی گورنرمائیکل پیٹرا کا کہنا ہے کہ ملک غیر معمولی کساد بازاری کی طرف جارہا ہے۔ ستمبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی میں منفی 8.6 فیصد کی گراوٹ آئی جبکہ اپریل سے جون کے دوران پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی منفی 24 فیصد تک گر گئی تھی۔

Related Articles

Back to top button