بین الاقوامی

روضہ رسولﷺ اور حجرہ مبارکہ کے خادم کو سپرد خاک کردیا گیا

روضہ رسولﷺ اور حجرہ مبارک کی کئی دہائیوں تک خدمت کرنے والے بزرگ آغا احمد علی یاسین کو سپرد خاک کردیا گیا، وہ گذشتہ روز انتقال کر گئے تھے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسجد نبوی شریف کے موذنوں کے اکاؤنٹ میں کہا گیا ہے کہ خادم حجرہ مبارکہ آغا احمد علی یاسین کی نماز جنازہ گذشتہ روز مسجد نبوی شریف میں ادا کی گئی اور انہیں سپرد خاک کردیا گیا ہے، آغا احمد علی یاسین کی وفات کے بعد اب مدینہ شریف میں زندہ اغوات کی صرف تین رہ گئی ہیں۔

اغوات لفظ جمع ہے، اس کا واحد آغا ہے، آغا غیر عربی لفظ ہے، یہ ترکی، کردی اور فارسی زبانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کردی اپنے شیوخ اور بزرگوں کو آغا کہتے ہیں، ترک سردار اور سربراہ کے لیے آغا کا لفظ استعمال کرتے ہیں جبکہ فارسی میں آغا خاندان کے سربراہ کے لیے بولا جاتا ہے۔

اغوات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حرمین شریفین کی خدمت کے لیے خود کو وقف کر دینے والے باکمال، خوش خصال اور منکسر الحال لوگ ہیں، ان کی اپنی ایک تاریخ ، تہذیب اور قاعدے قانون ہیں۔مسجد نبوی شریف میں اغوات کی تاریخ ملک الناصر صلاح الدین بن ایوب کے عہد سے شروع ہوتی ہے، وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے مسجد نبوی شریف کی خدمت کے لیے اغوات تعینات کیے تھے۔

ہر دور میں اغوات کا لباس منفرد رہا ہے، معروف سیاح ابن بطوطہ نے ان کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر کیا ہے، اغوات خوش اطوار ہوتے ہیں، ان کے ملبوسات دلچسپ انداز کے ہوتے ہیں، اغوات کے سردار کو شیخ الحرم کہا جاتا ہے۔

ہر دور میں اغوات کا لباس منفرد رہا ہے۔ معروف سیاح ابن بطوطہ نے ان کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر کیا ہے اغوات خوش اطوار ہوتے ہیں۔ ان کے ملبوسات دلچسپ انداز کے ہوتے ہیں۔ اغوات کے سردار کو شیخ الحرم کہا جاتا ہے۔

مسجد نبوی شریف میں ان کے لیے ایک مخصوص جگہ ہے جسے ’دکۃ الاغوات‘ کہا جاتا ہے۔ یہ جگہ مسجد نبوی شریف کے ایک گوشے میں ہے، ماضی قریب تک یہ لوگ وہاں سفید عمامہ، رنگین شال اور کمر پر بیلٹ باندھے ہوئے مستعد شکل میں بیٹھے نظر آتے تھے، جونہی انہیں خدمت کے لیے طلب کیا جاتا فوراً ہی اٹھ کھڑے ہوتے تھے۔

اغوات حرمین شریفین میں صفائی، نظم و ضبط اور خواتین و مردوں کو الگ الگ کرنے کے کام پر مامور ہیں، اسی طرح سے جب مسجد نبوی شریف بند کی جاتی تو اغوات ہی خواتین کو مسجد سے نکالنے کی ذمہ داری انجام دیتے تھے۔

ریاست کے مہمان سربراہوں، وزراء اور ان کے ہمراہ آنے والی شخصیتوں کی خدمت، ان کے لیے قالین بچھانا اور آب زمزم پیش کرنا۔

آغا احمد یاسین کے انتقال کے بعد اب مدینہ منورہ میں صرف تین آغا حیات ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی مسجد نبوی شریف کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی۔

Related Articles

Back to top button