بین الاقوامی

ٹرمپ، بائیڈن کی وسط مغربی ریاستوں میں فیصلہ کن مہم

امریکا کے صدارتی انتخاب کی مہم آخری مراحل کی جانب گامزن ہے اور دونوں امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن وسط مغربی ریاستوں میں اہم ریلیاں نکال رہے ہیں جبکہ پھیلتے ہوئے کورونا وائرس نے ان کے اختلافات کو مزید نمایاں کردیا ہے۔

خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں گزشتہ روز کووڈ-19 کے روزانہ سامنے آنے والے کیسز میں ایک اور ریکارڈ قائم ہوا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کورونا سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی اپنی حکمت عملی پر زور دیتے رہے اور کہا کہ کاروباری سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی جائیں گی۔

 

انہوں نے اپنے حریف ڈیموکریٹ امیدوار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے نمٹنے کے نام پر وہ پورے ملک کو بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

دوسری جانب جو بائیڈن نے ووٹرز کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے ٹرمپ کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔

سابق نائب صدر نے اپنی ریلیوں میں سماجی فاصلے کا خیال رکھا جبکہ ٹرمپ کے جلسوں میں شرکا اکثر گائیڈ لائنز اور ماسک پہننے کی پابندیوں کو نظر انداز کرتے نظر آتے ہیں۔

دونوں امیدوار وسط مغربی ریاستوں میں اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں ویسکونسن اور مینسوٹا شامل ہیں، ٹرمپ مشی گن بھی جائیں گے اور بائیڈن کا آئیوا جانے کا منصوبہ ہے۔

ٹرمپ کو 2016 میں مشی گن، ویسکونسن اور آئیوا کی جیت نے صدارت کی کرسی حاصل کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔

رئیل کلیئر پولیٹکس ڈاٹ کام ویب سائٹ کے مطابق پولنگ کی شرح سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائیڈن کو ان چاروں ریاستوں میں برتری حاصل ہے، اس شرح میں مشی گن میں 6.5 فیصد اور آئیوا میں محض ایک فیصد کا فرق ہے۔

امریکی صدارتی انتخاب کے حوالے سے تمام اعداد و شمار کے باوجود ڈیموکریٹس اور ری پبلیکنز دونوں ان دستاویزات کو غیر حقیقی تصور کرتے ہیں، جس کی وجہ سے 2016 میں ہیلری کلنٹن کو غیر متوقع شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا حالانکہ سروے میں انہیں واضح برتری حاصل تھی۔

فلوریڈا میں ریلیاں

ٹرمپ اور جو بائیڈن اپنی توانائیاں فیصلہ کن ریاستوں میں صَرف کر رہے ہیں جہاں 3 نومبر کو پولنگ کے دن سے قبل فیصلہ ہوتا دکھائی دیتا ہے۔

دونوں امیدوار جمعرات کو فلوریڈا میں موجود تھے جو ووٹنگ کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہے۔

امریکا کے 74 سالہ صدر ٹرمپ نے ٹیمپا میں بھی ریلی نکالی تھی اور اپنے پرجوش حامیوں سے خطاب میں کہا تھا کہ بائیڈن کی سربراہی میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن سے معمولات زندگی مخدوش ہوجائیں گے۔

ری پبلکن امیدوار نے حریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ آپ کے لیے کچھ نہیں کریں گے جبکہ ہم دوبارہ لاک ڈاؤن نہیں کریں گے، ہم کاروبار کھلے رکھیں گے’۔

ٹرمپ کے دعوؤں کے باوجود امریکا میں کورونا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور وائرس کے باعث اب تک 2 لاکھ 28 ہزار شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور دوسری لہر کے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکا میں 29 اکتوبر کو 91 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے جو وبا کے آغاز کے بعد ایک دن میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

بائیڈن نے بروارڑ کاؤنٹی میں سماجی فاصلے کا خیال رکھتے ہوئے نکالی گئی اپنے حامیوں کی ریلی سے خطاب میں کہا کہ فلوریڈا جیسی متعدد اہم ریاستیں انتخاب کے نتیجے کا فیصلہ کرتی ہیں۔

ٹرمپ کے بیان کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں کئی ماہ تک کورونا جیسے خطرناک وائرس سے متعلق کمزور پالیسی کے بعد وہ ایک ذمہ دار قیادت کریں گے۔

بائیڈن نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں معیشت کو بند نہیں کر رہا ہوں، میں ملک کو بند نہیں کر رہا بلکہ میں وائرس کو قید کرنے جارہا ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹرمپ کی طرح وائرس پھیلانے جیسے اجتماعات کے بجائے مثال قائم کر رہے ہیں۔

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ‘اس ملک کا جسم اور روح اسٹیک پر ہے’۔

قبل از ووٹنگ

ٹرمپ اور جو بائیڈن دونوں اپنی مہم کو مزید فیصلہ کن بنا رہے ہیں۔

ٹرمپ فوجی جوانوں کے ہمراہ فلوریڈا کے بعد شمالی کیرولینا میں فوڑ بریگ روانہ ہوئے جبکہ متعدد ریاستوں میں موسم کی خرابی کے باعث مہم ملتوی کردی گئی ہے۔

بائیڈن کی ٹیمپا ریلی میں بھی موسم کی خرابی کے باعث انہیں اپنی مہم مختصر کرنی پڑی تاہم انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔

ٹرمپ نے 2016 میں فلوریڈا میں ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی لیکن این بی سی نیوز کے میرسٹ پول کے نتائج میں بتایا گیا کہ بائیڈن کو ٹرمپ پر 47-51 کی برتری حاصل ہے۔

امریکا کے 8 کروڑ 10 لاکھ ووٹرز نے قبل از انتخاب ووٹنگ کے تحت اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا ہے۔

Related Articles

Back to top button