بین الاقوامی

نامحرم خاتون سے ہاتھ نہ ملانے پر مسلمان کو جرمن شہریت نہ دینے کا فیصلہ

یورپی ملک جرمنی کی صوبائی عدالت نے لبنانی نژاد مسلمان ڈاکٹر کو ایک نامحرم خاتون سے ہاتھ نہ ملانے کی سزا کے طور پر شہریت نہ دینے کا فیصلہ سنا دیا۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے مطابق جرمنی کے صوبے بارٹن ورٹمبرگ کی عدالت نے لبنانی نژاد 40 سالہ ڈاکٹر کی درخواست پر 17 اکتوبر کو فیصلہ سنایا۔

عدالت نے اگرچہ واضح طور پر یہ نہیں کہا کہ لبنانی نژاد مسلمان ڈاکٹر کو جرمن شہریت نہ دی جائے تاہم عدالت نے کہا کہ مذکورہ شخص کو خاتون سے ہاتھ نہ ملانے کے باعث شہریت نہیں دی جانی چاہیے۔

مذکورہ عدالت میں درخواست لبنانی نژاد ڈاکٹر نے ہی دائر کی تھی، جسے 2015 میں بارٹن وٹمبرگ کے دارالحکومت اشٹٹ گارٹ شہر کی عدالت نے شہریت نہ دینے کا فیصلہ دیا تھا۔

اشٹٹ گارٹ کی عدالت نے مسلمان ڈاکٹر کو خاتون سے ہاتھ نہ ملانے کی سزا کے طورپر شہریت دینے سے انکار کردیا تھا، جس پر انہوں نے صوبائی عدالت سے رجوع کیا تھا مگر صوبائی عدالت نے بھی شہری عدالت کے فیصلے کی حمایت کی۔

لبنانی نژاد مسلمان ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے مذہب کی وجہ سے نہ صرف خواتین بلکہ مرد حضرات سے بھی ہاتھ نہیں ملاتے، تاہم عدالت نے ان کے ریمارکس ماننے سے انکار کیا۔

مذکورہ شخص نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ پہلے سے ہی شادی شدہ ہیں اور انہوں نے اپنی بیوی سے وعدہ کر رکھا تھا کہ وہ کسی بھی نامحرم خاتون سے ہاتھ نہیں ملائیں گے۔

مذکورہ ڈاکٹر نے جرمنی میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہیں پر ملازمت بھی شروع کی اور انہوں نے 2012 میں جرمن شہریت کے لیے درخواست دی تھی۔

مذکورہ شخص نے جرمنی کی شہریت حاصل کرنے کے دیگر تمام لوازمات بھی پوری کی تھیں اور انہوں نے انتہاپسندی سے دور رہنے سمیت نیچرل رہنے کا ٹیسٹ بھی اچھے نمبروں سے پاس کیا تھا۔

تاہم 2015 میں جب ایک تقریب کے دوران انہیں جرمن شہریت کا سرٹفیکیٹ ایک خاتون افسر دے رہی تھیں تو انہوں نے نامحرم خاتون سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا تھا۔

سرٹیفکیٹ دینے والی خاتون نے ہاتھ نہ ملائے جانے کے سبب لبنانی نژاد ڈاکٹر کو سرٹیفکیٹ دینے سے انکار کردیا تھا، جس پر مذکورہ شخص نے عدالت سے رجوع کیا تھا مگر شہری عدالت نے ان کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔

شہری عدالت کی جانب سے اپنے خلاف فیصلہ آنے کے بعد مذکورہ شخص نے صوبائی عدالت سے رجوع کیا تھا مگر صوبائی عدالت نے بھی ان کے خلاف فیصلہ دیا۔

ساتھ ہی صوبائی عدالت نے مذکورہ شخص کو بتایا کہ وہ عدالتی فیصلے کے خلاف فیڈرل کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔

صوبائی عدالت نے نامحرم خاتون سے ہاتھ ملانے سے انکار کرنے والے شخص کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ہاتھ ملانا جرمن ثقافت ہے اور اس عمل کا ایک مقصد دو پارٹیوں کے درمیان رضامندی بھی ہوتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ہاتھ ملانے کے عمل کا کسی بھی شخص کی جنس سے کوئی تعلق نہیں، یہ ایک طرح سے قانونی اور اخلاقی معاہدوں کی تکمیل کی رضامندی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ شخص اب جرمنی کی فیڈرل کورٹ سے بھی رجوع کریں گے، تاہم امکان یہی ہے کہ ان کی درخواست مسترد کی جائے گی، کیوں کہ جرمنی سمیت یورپ کے کئی ممالک میں نامحرم خاتون کے ساتھ ہاتھ ملانے سمیت انہیں گلے لگانا بھی معیوب نہیں سمجھا جاتا۔

Related Articles

Back to top button