بین الاقوامی

ٹوئٹر اور فیس بک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پوسٹ ہٹا دی

ٹوئٹر اور فیس بک انتظامیہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کورونا وائرس سے متعلق کی گئی پوسٹ کو ہٹا دیا، ٹرمپ نے کورونا وائرس کو فلو سے کم مہلک قرار دیا تھا۔

امریکی صدر کے کورونا وائرس سے متعلق خیالات ٹوئٹر اور فیس بک کو بھی پسند نہیں آئے ملک کی اہم شخصیات نے بھی ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کورونا وائرس کو فلو سے کم مہلک قرار دیا تو فیس بک نے اسے ڈیلیٹ کردیا جب کہ ٹوئٹر نے اسے گمراہ کن اور خطرناک معلومات پھیلانے کی وارننگ کے ساتھ چھپا دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے تین روز تک ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد وائٹ ہاؤس واپسی پر اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ فلو کا موسم آرہا ہے، ہر سال بہت سے لوگ بعض اوقات لاکھوں میں ویکسین کی موجودگی کے باوجود فلو سے مرتے ہیں، کیا ہم اپنا ملک بند کر دیں گے؟

اپنی پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا تھا کہ نہیں، ہم نے اس کے ساتھ رہنا سیکھ لیا ہے، جیسے کہ ہم کورونا وائرس کے ساتھ رہنا سیکھ رہے ہیں جو زیادہ تر آبادیوں میں بہت کم مہلک رہا ہے۔

ٹوئٹر کی جانب سے امریکی صدر کی ٹائم لائن سمیت مرکزی ٹائم لائنز پر اس ٹویٹ کو وارننگ کے پس پردہ چھپا دیا گیا تھا اگر کوئی صارف ٹویٹ کا مواد دیکھنا چاہے تو اسے مزید کلک کر کے پوسٹ کی تحریر تک پہنچنا پڑتا تھا۔

ایک اور ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے ہسپتال چھوڑنے کی اطلاع دیتے ہوئے اپنے تجربات شیئر کیے تو لوگوں سے کہا کہ وہ کورونا وائرس سے نہ ڈریں، اسے اجازت نہ دیں کہ وہ زندگیوں پر حاوی ہو جائے۔

یہ ٹویٹ اسی موضوع پر دوسری ٹویٹ کی طرح ٹوئٹر نے چھپائی تو نہیں البتہ سوشل میڈیا صارفین اور شعبہ صحت کے ماہرین نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔

سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے شعبہ میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر بوب ویکٹر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کورونا سے نہ ڈریں۔ کیا آپ مذاق کر رہے ہیں؟

دنیا بھر میں دس لاکھ اور امریکہ میں دو لاکھ دس ہزار اموات کے بعد بھی؟ اس سے غیرانسانی اور غیرمفید رویے یا اظہار ہوتا ہے یا ان کی ذہنی صحت کا مسئلہ ہے۔

فیس بک کی جانب سے امریکی صدر کی پوسٹ کو ٹوئٹر کے برعکس ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ فیس بک کے پالیسی کیمونیکیشن مینیجر اینڈی سٹون کے مطابق ہم کورونا وائرس کی شدت سے متعلق غلط معلومات کو ہٹا دیتے ہیں اور پوسٹ بھی ڈیلیٹ کر دی ہے۔

سوشل میڈیا پر جان ہاپکنز یونیورسٹی کا حوالہ دیتے ہوئے صارفین یہ حقائق بھی شیئر کرتے رہے کہ اگر چہ کورونا وائرس کی درست شرح اموات ابھی تک نامعلوم ہے لیکن یہ دیگر اقسام کے فلو سے دس گنا یا کہیں زیادہ ہے۔

یہ دوسری مرتبہ ہے کہ فیس بک کی جانب سے امریکی صدر کی پوسٹ کو ڈیلیٹ کیا گیا ہے۔ ٹوئٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹس کو متعدد مرتبہ سوشل پلیٹ فارم کی جانب سے ڈیلیٹ یا چھپایا جاتا رہا ہے۔

مئی میں ٹوئٹر نے جب امریکی صدر کی ایک ٹویٹ پر وارننگ لیبل لگایا تو اس کے فوراً بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سیکشن 230 سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیا تھا۔

رواں برس مارچ کے بعد سے کیے گئے اقدامات کے تحت سوشل میڈیا سائٹس خصوصا فیس بک اور ٹوئٹر نے کورونا وائرس سے متعلق درست معلومات کی دستیابی اور غلط اطلاعات کے سدباب کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

سوشل نیٹ ورکس نے کورونا وائرس سے متعلق درست معلومات کی صارفین کو دستیابی یقینی بنانے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی مہیا کردہ اطلاعات کو زیادہ نمایاں کیے رکھا جب کہ واٹس ایپ پر اس مقصد کے لیے باقاعدہ خصوصی اکاؤنٹ بنائے گئے تھے۔

Related Articles

Back to top button