بین الاقوامی

امریکا اور چین کی کشیدگی میں اضافہ، چینی قونصل خانہ بند کر کے بھی امریکا کو اطمینان نہیں ہوا، جانیے تفصیلات

 امریکہ نے چین سے کہا ہے کہ وہ ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں اپنا قونصل خانہ بند کر دے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے اس فیصلے پر چینی سیاسی اقدامات نے اکسایا ہے۔امریکہ کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد ‘امریکہ کی انٹیلیکچؤل پراپرٹی کا تحفظ کرنا ہے۔’

خصوصی رپورٹ کے مطابق ۔۔۔۔تاہم چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وینگ وینبن نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ‘اشتعال انگیز اور بلا جواز’ ہے۔ کچھ نامعلوم افراد کی فلم بنائے جانے کے بعد یہ بیانات سامنے آئے ہیں۔ یہ افراد قونصل خانے کے صحن میں کاغذات جلا رہے تھے۔

امریکہ اور چین کے درمیان کچھ عرصے سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تجارت اور کورونا وائرس کی وباء سے متعلق معاملات پر صدر ٹرمپ کی انتظامیہ چین کے ساتھ کئی مرتبہ جھگڑ چکی ہے۔ اس کے علاوہ ہانگ کانگ میں چین کی جانب سے متنازع سکیورٹی قانون کا نفاذ بھی دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کی ایک وجہ ہے۔منگل کو امریکہ کے محکمۂ انصاف نے چین پر الزام لگایا تھا کہ وہ اُن ہیکروں کی مدد کر رہا ہے جو ایسی امریکی لیباریٹریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں, جہاں کووڈ 19 کی ویکسین تیار کی جا رہی ہے۔

امریکہ میں دو چینی باشندوں پر فردِ جرم بھی عائد کی گئی ہے جنھوں نے مبینہ طور پر امریکہ کی تحقیقی کمپنیوں کی جاسوسی کی اور جنھیں دوسری وارداتوں میں چینی ایجنٹوں کی مدد حاصل تھی۔بدھ کو چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وینگ وینبن کے بیان کے فوراً بعد امریکہ کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ (وزارتِ خارجہ) نے اپنا بیان جاری کیا۔ امریکہ کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے کہا کہ ‘امریکی کی انٹیلیکچؤل پراپرٹی اور امریکیوں کی نجی معلومات کے تحفظ کے لیے ہم نے ہیوسٹن میں چین کے قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

’انھوں نے مزید کہا کہ ‘ہم چین کی جانب سے اپنی خودمختاری اور اپنے لوگوں کو دھمکانے کے سلسلے کو برداشت نہیں کر سکتے۔ اسی طرح ہم چین کی غیرمنصفانہ تجارتی پالیسیوں، امریکی نوکریوں کی چوری اور دوسرے قابلِ مذمت رویے کو برداشت نہیں کر سکتے۔

’مورگن اورٹیگس نے ویانا کنوینشن کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک کو کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ امریکہ میں چین کے پانچ قونصل خانوں میں سے ایک ہے۔ یہ واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے علاوہ ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ ہیوسٹن کے قونصل خانے کے بارے میں ہی کیوں فیصلہ کیا گیا ہے۔

چین کے اس فیصلے کو غیر معمولی اور ایسا فیصلہ قرار دیا ہے، جس کی مثال نہیں ملتی۔ چین کا کہنا ہے کہ یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

چینی ترجمان وینگ وینبن نے مزید کہا کہ بدنامی اور بلاجواز حملوں کے ذریعے امریکہ سارا الزام چین پر ڈالنا چاہتا ہے۔ انھوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے لیکن اگر وہ اس غلط راستے پر چلنے پر بضد ہے تو پھر چین بھی سخت جوابی کارروائی کرے گا۔

وینگ وینبن نے کہا کہ اگر چینی اور امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی تعداد اور ان میں کام کرنے والے اہلکاروں کی تعداد کے لحاظ سے دیکھا جائے تو چین میں زیادہ امریکی لوگ کام کر رہے ہیں۔ چین کے سرکاری میڈیا گلوبل ٹائمز نے ایک عوامی سروے شروع کیا ہے کہ چین میں کس امریکی قونصل خانے کو بند کیا جائے۔

Related Articles

Back to top button