بین الاقوامی

پُر تشدد گیم نے کیسے ہستے بستے گھر کو اُجاڑ دیا؟ سعودی حکومت حیران و پریشان

سعودی عرب میں دو روز قبل چار بہنوں اور ایک بھائی کے اجتماعی قتل کی واردات پولیس کیلئے معمہ بنی ہوئی ہے، خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ مقتولین کسی کمپیوٹر گیم سے متاثر تھے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی ریجن کے شہر الاحسا میں بدھ کو ہونے والی اجتماعی قتل کی واردات جس میں چار بہنوں اور ایک بھائی کو قتل کیا گیا تھا کے بارے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتولین کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں پائے گئے۔

العربیہ نیوز کے مطابق مشرقی ریجن کی پولیس اس ہولناک واردات کی تفتیش کر رہی ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چاروں بہنوں کی نعشیں ایک ہی جگہ پائی گئی تھی جبکہ ان کے بھائی کی نعش پھندے سے لٹک رہی تھی۔

نعشوں کی ایک ہی جگہ موجودگی کے حوالے سے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نعشوں کی ایک ہی جگہ موجودگی اس امر کا ثبوت ہے کہ واردات اسی جگہ ہوئی تھی، قتل کہیں اور کر کے نعشیں وہاں نہیں لائی گئی تھیں۔

اگر قتل کہیں اور کیا گیا ہوتا تو خون کے نشانات موجود ہوتے جبکہ خون صرف اس جگہ تھا جہاں نعشیں پائی گئی تھیں علاوہ ازیں نعشوں پر کسی قسم کے تشدد کے نشانات بھی نہیں تھے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مقتولین نے بچاؤ کے لیے کسی قسم کی مزاحمت بھی نہیں کی۔

دریں اثنا متاثرہ خاندان کے پڑوسی جعفر الخلیفہ نے العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقتولین کے والدین گھر سے باہر گئے ہوئے تھے جب وہ واپس آئے تو دروازہ اندر سے لاک تھا۔ انہوں نے دروازہ کھلوانے کی کافی کوشش کی مگر اندر سے کوئی جواب نہ آنے پر مقتولین کے والد دیوار پھلانگ کر چھت کے ذریعے اندر پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان کے بچوں کی نعشیں خون میں لت پت پڑی تھیں جبکہ بیٹۓ کی نعش رسی سے لٹک رہی تھی۔

اجتماعی قتل کی سنگین واردات کے حوالے سے العربیہ نیٹ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ مقتولین ایسی کمپیوٹرگیم کے شوقین تھے جو براہ راست انسان کی نفسیات کو متاثر کرتی ہے جس کے اثرات انسانی دماغ کو جکڑ لیتے ہیں اور وہ ان کے تابع ہو کر کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔

دوسری جانب متاثرہ خاندان کے رشتہ داروں نے اس سانحہ پرتعجب کا اظہار کیا ہے۔ اہل علاقہ کا کہنا تھا کہ خاندان نرم خو اور کسی کو تکلیف پہنچانے والا نہیں تھا۔ ایک پڑوسی اسماعیل الصالح کا کہنا ہے کہ ہم نے ان میں کبھی کسی قسم کی برائی نہیں دیکھہ، وہ ہمیشہ پرسکون رہا کرتے تھے۔

Related Articles

Back to top button