بین الاقوامی

سعودی عرب کو تقسیم کرنے کی سازش بے نقاب، تہلکہ خیز انکشاف سامنے آگیا

سعودی عرب کے خلاف سازشوں میں پیش پیش قطری قیادت اور لیبیا کے سابق مرد آہن کرنل معمر قذافی کی ایک نئی سازشی ریکارڈنگ لیک ہوئی ہے جس سے پتا چلا ہے کہ قذافی اور قطری لیڈر مل کر سعودی عرب کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتے تھے۔

العربیہ چینل کی رپورٹ کے مطابق قطر کے سابق امیر حمد بن خلیفہ، سابق وزیر اعظم حمد بن جاسم کی لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کے ساتھ ہونے والی ایک خفیہ ریکارڈنگ لیک ہوئی ہے۔ اس ریکارڈنگ میں قطری لیڈر قذافی کے تعاون سے سعودی عرب کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی سازش تیار کر رہے ہیں۔

ریکارڈنگ میں کہا گیا ہے کہ سابق امیر قطرحمد بن خلیفہ نے کہا کہ حوثی حجاز پر حکومت کرنا چاہتے ہیں لیکن حمد بن جاسم کے مطابق یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے ان کی مدد نہیں کی۔لیک ہونے والی ریکارڈنگ میں مکالمہ کچھ اس طرح ہے۔

حمد بن جاسم: ان کے ہمسایہ ممالک میں سے کسی نے بھی ان سے زمین کا ایک ٹکڑا نہیں لیا۔

قذافی: "اوہ ، میں نے آپ کو ایک بہت بڑا ملک بتایا … ایک بڑا ملک جس کی تقسیم ہونی چاہیے اور اس پر اپنا اثرو نفوذ قائم کیا جانا چاہیے۔

حمد بن خلیفہ: "نہیں امریکا اور برطانیہ کا کردار اچھا نہیں۔

قذافی: فرض کریں حجاز ایک ریاست ہے نجد ایک اور ریاست ہے ، الاحساءایک الگ ریاست ہے۔ القصیم ایک ریاست ہے۔ اس کے بعد ہی توازن قائم ہو گا۔

حمد بن خلیفہ:یہ حوثی حجاز کو اپنی ریاست سمجھتے ہیں۔

قذافی: کیا رکاوٹ ہے۔

حمد بن جاسم: "مسئلہ ہمارے دوست علی عبداللہ کا ہے۔ اللہ انہیں اطمینان دے وہ مطمئن نہیں ہے۔

گذشتہ ہفتے کویت کے اخبار القبس کو ایک ذریعے نے انکشاف کیا تھا کہ وزارت داخلہ کی ریاستی سیکیورٹی ایجنسی نے لیبیا کے سابق رہ نما معمر قذافی کے ساتھ ہونے والے خفیہ گفتگو کے پس منظر سابق ممبر پارلیمنٹ مبارک الدویلہ اور کویت کے انتہا پسند حکیم المطیری گرفتار کرکے انہیں عدالت میں پیش کیا تھا۔ ان پر "قذافی کے خیمے” کےعنوان سے مشہور ریکارڈنگ میں حصہ لینے اور سعودی عرب کے خلاف سازش رچانے میں معاونت کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

ذرائع نے القبس اخبار کو بتایا کہ الدویلہ اور المطیری کے خلاف ایک سے زیادہ الزامات ہیں جن میں سے ایک غلط خبریں اور افواہیں پھیلانا بھی ہے۔ قذافی کے ساتھ الدویلہ کی ریکارڈنگ کی فائل جس میں خلیج اور مصر کو غیر مستحکم کرنے کی بات کی گئی تھی میڈیا میں کافی مشہور ہوئی ہے۔لیبیا میں قذافی سے اخوانی لیڈر کی ملاقات کے بارے میں شائع آڈیو لیکس میں خطے کی صورتحال خصوصا خلیجی ریاستوں کے بارے میں بات کی گئی تھی۔

Related Articles

Back to top button