بین الاقوامی

سعودی عرب میں لرزہ خیز واردات سے خوف و ہراس ، نفسیاتی مریض بھائی کے ہاتھوں 4بہنوں کا قتل

سعودی عرب میں ایک ہی گھر کے پانچ کم سن افراد کے قتل کی لرزہ خیز واردات نے خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ مقتولین میں چار کم سن بہنیں اور ان کا ایک بھائی شامل ہے جن کی عمریں 14 سے 19 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔

میڈیا کے مطابق یہ واردات سعودی عرب کے مشرقی ریجن کے شہر الاحسا میں پیش آئی ہے۔ علاقے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کے ہولناک قتل نے علاقے میں خوف ودہشت پھیلا دی ہے۔

اہل علاقہ سنگین واردات سے ہل کر رہ گئے۔ ریجنل پولیس ترجمان کیپٹن محمد الدریھم کا کہنا ہے کہ قتل کی تحقیقات جاری ہیں جس میں 5 افراد جن میں 4 لڑکیاں اور ایک لڑکے کو انتہائی بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔

مقتولین کی عمریں 19 سے 14 برس کے درمیان تھیں۔ ’سبق ‘ کے مطابق اجتماعی قتل کی واردات کے بارے میں شبہ کیا جا رہا ہے کہ بھائی جو کہ نفسیاتی مریض تھا نے چاروں بہنوں کو قتل کرنے کے بعد خود کو بھی ہلاک کرلیا۔

ایک سعودی ٹی وی چینل نے ہولناک قتل کے حوالے سے پروگرام میں اہل علاقہ اور متاثرہ خاندان کے پڑوسیوں سے گفتگو کی جس میں انہوں نے بتایا کہ واردات کے وقت نہ تو کسی قسم کی چیخ و پکار سنی گئی اور نہ ہی کوئی غیر معمولی حالات دیکھے۔

لوگوں کا کہنا تھاکہ اچانک بڑی تعداد میں پولیس موبائلز کی وجہ سے محلے میں بھگدڑ مچ گئی۔ پولیس اہلکاروں کی آمد پر معلوم ہوا کہ انکے محلے میں قتل کی ہولناک واردات ہوئی ہے۔

مقتولین کے ماموں ’اسماعیل الصالح‘ کے حوالے سے کہا ہے کہ انکی بہن اور بہنوئی نے اپنا نیا گھر بنایا تھا جہاں وہ منتقل ہونے کیلیے تیاریوں میں مصروف تھے ، وقوعہ والے دن بھی وہ اپنے دوسرے چھوٹے بچوں کے ساتھ نئے گھر کے لیے سامان خریدنے گئے ہوئے تھے جب واپس پہنچے تو ہولناک منظر انکا منتظر تھا۔

مقتولین کے ماموں نے مزید انکشاف کیا کہ انکا بھانجا جو کہ اس ہولناک سانحہ کی نذر ہوا وہ شاہ فیصل یونیورسٹی میں انگلش لٹریچر کا طالب علم تھا اسے ذبح نہیں کیا تھا بلکہ رسی سے نعش لٹکی ہوئی تھی۔جس سے یہی شُبہ ہوتا ہے کہ اس نے ہی اپنی بہنوں کو قتل کرنے کے بعد خود کُشی کر لی ہے۔

Related Articles

Back to top button