بین الاقوامی

سعودی عرب نے قطر کے خلاف بڑا قدم اُٹھا لیا، اہم خبر آگئی

سعودی عرب اور قطر کے تعلقات میں کشیدگی جاری ہے ایک طرف سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ملکوں کو فضائی حدود کے استعمال کے حوالے سے انٹرنیشنل ایوی ایشن اور عالمی عدالت انصاف میں قطر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

دوسری جانب سعودی حکومت نے ایک اور کاروائی کرتے ہوئے نے قطر کے ملکیتی بی اِن اسپورٹس چینل کا مملکت میں نشریات کا لائسنس مستقل طور پر منسوخ کردیا ہے اور اس پر”اجارہ دارانہ طرزعمل“ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک کروڑ ریال کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے مسابقت ( جی اے سی) نے اس ضمن میں ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ بی ان اسپورٹس کے خلاف شکایات کی تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ قطری چینل نے 2016ءمیں یورپی فٹ بال چیمپیئن شپ کے میچوں کے خصوصی نشریاتی حقوق کا استحصالی انداز میں ناجائز استعمال کیا تھا۔

اتھارٹی نے کہا ہے کہ بی اِن اسپورٹس نے یورو 2016 ءٹورنا منٹ دیکھنے کے لیے کھیلوں کا بنڈل خرید کرنے والے اپنے صارفین کو مجبور کیا تھا کہ وہ دوسرے بنڈل بھی خرید کریں اور ان میں کھیلوں کے علاوہ دوسرا مواد دکھایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ انھیں ایسے بنڈل خرید کرنے پر بھی مجبور کیا تھا۔ جن میں مختلف قسم کے ٹورنا منٹ اور کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کی پیش کش کی گئی تھی۔

جی اے سی نے بی اِن اسپورٹس کے اس طرز عمل کو مسابقتی قانون کی ”واضح خلاف ورزی“ قرار دیا ہے‘واضح رہے کہ قطر نے اکتوبر2018ءمیں سعودی عرب پر بی اِن اسپورٹس کی نشریات بلاک کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور اس کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) سے رجوع کیا تھااس نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ سعودی عرب چینل بی آﺅٹ کیو کی جانب سے بی اِن اسپورٹس کے مواد کی چوری پر کوئی کارروائی نہیں کررہا ہے۔

گذشتہ ماہ ڈبلیو ٹی او نے ایک رپورٹ میں قرار دیا تھا کہ سعودی عرب کے قطر کے خلاف اقدامات جائز ہیں اور وہ سعودی عرب کے سکیورٹی مفادات کے تحفظ کے لیے ڈبلیو ٹی او کے حقوقِ دانش کی ملکیت کے تحفظ کے لیے قواعد وضوابط کے مطابق ہیںڈبلیو ٹی او کے پینل نے کہا تھا کہ سعودی عرب اپنے شہریوں ، اپنی آبادی ، اپنے سرکاری اداروں اور اپنے علاقے کو انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے بچانا چاہتا ہے۔

تنظیم کے قانونی پینل کو اس امر کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا کہ سعودی عرب نے ڈبلیو ٹی او کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس نے ان دعوﺅں کو بھی مسترد کردیا تھا کہ سعودی حکومت نے مبیّنہ طور پر کاپی رائٹ کی چوری کی حمایت کی ہے۔

سعودی عرب نے اپنی وزارتِ تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے مملکت میں بی آﺅٹ کیو کی سرگرمیوں کا مقابلہ کیا ہے اس وزارت نے اس کے ہزاروں ٹاپ باکسز ضبط کیے ہیں۔

جنھیں حقوقِ دانش کی خلاف ورزی کے لیے استعمال کیا جاسکتا تھا۔ حکومت سعودی عرب نے واضح کیا ہے کہ وہ حقوقِ دانش کے تحفظ کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھے گی۔

یادرہے کہ سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرین نے جون 2017ءمیں قطر کے ساتھ ہرطرح کے سفارتی، تجارتی اور مواصلاتی روابط منقطع کر لیے تھے اور اس پر دہشت گردی اور دہشت گرد گروپوں کی مالی معاونت کا الزام عائدکیا تھا۔ قطر نے اس الزام کی تردید کی تھی.

Related Articles

Back to top button