بین الاقوامی

نیویارک پولیس کا گھیراؤ، مشتعل ہجوم نے جارج فلائیڈ کے طرز پر قتل کرنے کی کوشش

امریکی شہر نیویارک میں سڑک پر جمع ہوئے مجمع کو منتشر کرنے کی کوشش پولیس کو مہنگی پڑگئی، مجمع میں سے ایک شخص نے پولیس افسر کو گردن سے پکڑ کر اسے ہوش و حواس سے بیگانہ کردیا۔

نیویارک پولیس نے برونکس کی ایک سڑک پر جمع افراد کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مجمع نے پولیس افسران کو گھیر لیا۔

اس کے بعد مجمع نے پولیس کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔

پولیس نے اس ہجوم میں سب سے آگے ایک شخص کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو ایک اور شخص نے ایک پولیس افسر کو گردن سے پکڑ کر ہیڈ لاک کرلیا۔

اس دوران ہجوم میں سے کچھ افراد نے بقیہ پولیس والوں کو سڑک پر بے دردی سے گھسیٹا۔

4 سیکنڈ کے اس ہیڈ لاک کے بعد مذکورہ شخص نے پولیس افسر کو چھوڑا تو وہ زمین پر گر گیا جس سے اس کے سر پر گہری چوٹ آئی، ہجوم میں سے ایک شخص اس سارے منظر کی ویڈیو بھی بناتا رہا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ہیڈ لاک لگانے والا شخص ایک گینگ کا کارندہ تھا جس سے پولیس اچھی طرح واقف ہے۔ مذکورہ ملزم کو اس سے قبل حملوں، ڈاکوں اور اسلحہ رکھنے کے جرم میں 11 بار گرفتار کیا جاچکا ہے۔

اب حالیہ حملے کے بعد ایک بار پھر اسے گرفتار کیا گیا تاہم عدم ثبوت کی بنا پر جلد ہی اس کی رہائی عمل میں آگئی۔

نیویارک پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزم پر فرد جرم عائد نہ کیے جانے اور رہائی سے پولیس ڈپارٹمنٹ بے حد مایوس ہے۔ پولیس پر حملہ ایک سنگین جرم ہے اور جلد اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ اٹارنی سے بات کی جائے گی۔

خیال رہے کہ ہیڈ لاک وہ عمل ہے جو جلد ہی نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے لیے ممنوع قرار دیا جانے والا ہے۔ امریکی سیاہ فام جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ ہلاکت کے بعد اب تمام ریاستیں پولیس اصلاحات پر کام کر رہی ہیں۔

نیویارک سٹی کونسل بھی جلد ہی ایک بل منظور کرنے والی ہے جس کے تحت اگر پولیس کسی مشتبہ ملزم کو پکڑتے ہوئے اس طرح سے گرفتار کرے جس سے ملزم کی سانس بند ہوجائے، جیسے کہ گردن، سینے یا پیٹھ پر کھڑا ہونا یا گھٹنہ رکھ دینا، تو اس جرم میں مذکورہ پولیس افسر کو ایک سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

تاہم اب حالیہ واقعے کے بعد اس بل کی مخالفت کی جارہی ہے۔ سرکاری اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ پولیس کے علاوہ اگر کوئی دوسرا شخص یہ حرکت کرے اور اس کی وجہ سے پولیس افسر کی موت ہوجائے تو ایسے شخص کے لیے کیا سزا ہوگی۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں میں سے ایک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گردن سے پکڑ لینے کے بعد اگر پولیس افسر اپنا ہتھیار کھو دے تو یہ سیدھا سیدھا اس کے لیے موت ہوگی۔

شہر کے میئر متوقع طور پر اگلے ہفتے اس بل پر دستخط کردیں گے۔

Related Articles

Back to top button