بین الاقوامی

سعودی عرب میں ٹیکس میں اضافے کے باوجود سونے میں سرمایہ کاری کا رجحان زور پکڑ گیا، وجہ سامنے آگئی

سعودی عرب میں ٹیکس میں اضافے کے باوجود سونے میں سرمایہ کاری کے رجحان میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی سعودی شہریوں کی بڑی تعداد نے سونا خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے معاشی بحران کے دنوں میں اور سعودی عرب میں ٹیکس میں اضافے کے باوجود محفوظ سرمایہ کاری کے لیے سونے کو ترجیح دی جارہی ہے۔

سعودی عرب میں سونے کے کاروباری صلاح سالم العماری کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے رواں سال سونے کی عالمی منڈی نمایاں طور پر متاثر ہوئی تاہم اس دوران سعودی عرب میں ہماری حکومت اپنے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی رہی اور مختلف انشورنس پروگراموں کے ذریعے مدد کی۔

صلاح سالم کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں سونے کی فروخت میں کمی آئی تھی تاہم پابندیوں میں نرمی آنے کے بعد عوام نے سونا خریدنے میں انتہائی دلچسپی ظاہر کی اور بہت سارے لوگوں نے سرمایہ کاری کے لیے خالص سونے کے ساتھ سونے کے سکے بھی خریدے۔

ان کا کہنا ہے کہ میرا تجربہ یہ کہتا ہے کہ سونے کی قیمت میں اضافے کے باوجود لوگوں کو محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر سونا خریدنا چاہیئے۔

صلاح کے مطابق چین اور امریکا کے مابین تجارتی تنازعات عالمی معیشت کو کمزور کردیں گے جس سے بین الاقوامی اسٹاک میں کرنسی کی قدر میں کمی اور سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بحران کے دنوں کے لیے لوگوں میں اسٹاک مارکیٹ کے شیئرز اور بانڈز کے مقابلے میں سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھنے کا رحجان پایا جاتا ہے۔

صلاح کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں ایک اونس سونے کی قیمت 1 ہزار 810 ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور سنہ 2020 کے اختتام سے قبل یہ قیمت 2 ہزار ڈالر فی اونس ہوجانے کا امکان ہے۔

Related Articles

Back to top button