بین الاقوامی

قہوے کی کئی گنا زیادہ رقم طلب، سعودی شہری سخت برہم

سعودی عرب میں ایک شہری نے قہوے کی کئی گنا زیادہ رقم طلب کرنے پر برہمی کا اظہار کیا پے اور کہا ہے کہ ان طریقوں سے سیاحت کو کامیاب نہیں بنایا جاسکتا۔

سعودی عرب کے صوبے اسیر کے دارالحکومت میں اہلخانہ کے ہمراہ سیاحت کے لیے جانے والے شہری کے ہوش اس وقت اڑ گئے جب اس نے ایک قہوہ خانے میں قہوہ پینے کے بعد اس کا بل دیکھا۔

سعودی شہری نے خاندان کے 8 افراد کے ساتھ قہوہ پینے اور اس کے بھاری بل کی کہانی ایک ویڈیو میں بیان کرکے سوشل میڈیا پر شیئر کی جو بعدازاں وائرل ہوگئی۔

شہری کا کہنا تھا کہ 8 افراد کے قہوے کا بل 400 ریال پیش کیا گیا جس کا مطلب ہے کہ فی قہوہ 50 ریال وصول کیے جارہے ہیں۔

 

سعودی شہری کا کہنا تھا کہ قہوے کی اتنی زیادہ رقم وصول کرنا سمجھ سے باہر ہے۔

اس کے ساتھ ہی شہری نے شکوہ کیا کہ ان طریقوں سے سیاحت کو کامیاب نہیں بنایا جاسکتا، سیاحت اس وقت کامیاب ہوگی جب بنیادی ڈھانچا اور خدمات اچھی ہوں گی۔

انہوں نے کیا کہ قہوے کے بل سے متعلق قہوہ خانے کے مالک سے بات چیت کی کوشش بھی کی مگر وہ فائدہ مند ثابت نہ ہوئی۔

علاوہ ازیں ویڈیو میں سعودی شہری کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا گیا کہ قہوہ خانے کے کیشیئر کے پاس ایک انتباہ آویزاں کیا گیا ہے جس میں درج ہے کہ اگر رقم 50 ریال سے کم ہوگی تو بقایا رقم واپس نہیں کی جائے گی-

انہوں نے کہا کہ ایک اور حیرانی کن بات یہ ے کہ قہوہ خانے میں بچوں کے لیے کرسیوں کا انتظام ہے اور نہ ہی کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بل کی ادائیگی کا کوئی طریقہ کار موجود ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند سالوں سے سعودی عرب کی تیل سے ہونے والی آمدن میں مسلسل کمی آرہی ہے اور حکومت تیل کی کمائی پر انحصار کم کرنے کے لیے سیاحت اور انٹرٹینمنٹ سمیت دیگر متبادل ذرائع میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

گزشتہ برس سعودی عرب نے سیاحت کے آغاز کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ غیرملکیوں کو 90 دن تک کا سیاحتی ویزا جاری کیا جائے گا جبکہ گزشتہ برس 28 ستمبر سے دنیا کے 49 ممالک کے شہریوں کو ویزوں کا آن لائن اجرا بھی شروع ہوگیا تھا۔

سیاحت کے لیے دروازے کھولنے سے سعودی عرب کو آنے والے چند سال میں کم سے کم 5 لاکھ کمروں پر مشتمل پرتعیش ہوٹلوں کی ضرورت پڑے گی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ سیاحت کے آغاز کے بعد مختلف حصوں میں تعمیراتی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

سعودی حکومت پہلے ہی ’نیوم‘ نامی سیاحتی شہر بنانے میں مصروف ہے، ساتھ ہی حکومت ’القدیہ‘ نامی انٹرٹینمنٹ و اسپورٹس شہر بنانے میں بھی مصروف ہے۔

علاوہ ازیں سعودی حکومت نے بحیرہ احمر کے کنارے موجود 50 جزیروں پر پُرتعیش ریزورٹس بنانے کا اعلان بھی کر چکی ہے اور ان منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔

Related Articles

Back to top button