بین الاقوامی

لداخ میں چینی فوجیوں کی ہلاکت، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا تردیدی بیان جاری

 چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے لداخ میں چینی فوجیوں کی ہلاکت کی خبر کو جھوٹ قرار دے دیا اور کہا امریکا نے کورونا کے‌ حوالے سے چینی میڈیا پرپابندیاں عائد کیں توچین جوابی اقدامات کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ نے میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ لداخ میں 40 چینی فوجیوں کی ہلاکت کی خبرجھوٹی ہے، چین اوربھارت کے عسکری حکام کے مذاکرات میں بات چیت سے کشیدگی میں کمی پراتفاق کیا گیا ہے۔

لی جیان ژاؤ کا کہنا تھا کہ کورونا سے متعلق معلومات دیگرممالک سے شئیرکیں، چین کے بروقت اقدامات سے ہزاروں جانوں کو بچانے میں مدد ملی،اس سلسلے میں چین پرالزامات کا سلسلہ بند کیا جائے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ امریکا نے چینی میڈیا پرپابندیاں عائد کیں توچین جوابی اقدامات کرے گا۔

یاد رہے چینی وزارت خارجہ کے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ نے لداخ گلوان میں بھارتی فوجیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کی تفصیل جاری کی تھی، ترجمان چینی نے کہا تھا کہ وادی گلوان ایکچوئل لائن کنٹرول پر چین کے علاقے میں ہے، کئی برس سے چینی فورسز اس علاقے میں پٹرولنگ کر رہی ہیں، اپریل سے بھارتی فورسز نے گلوان میں یک طرفہ طور پر سڑکوں کی اور دیگر تعمیرات جاری رکھیں، جس پر چین نے متعدد بار بھارت کو آگاہ کیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) کے مزید اندر آیا اور اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا، 6 مئی کو بھارتی بارڈر فورسز نے ایل اے سی عبور کی اور چینی علاقے میں گھس آئے، بھارتی فورسز نے یک طرفہ طور پر اسٹیٹس کو، کنٹرول اور مینجمنٹ تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

چینی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی فورسز کے اقدامات کے بعد چینی فورسز نے گراؤنڈ سیچویشن کے مطابق اقدامات کیے، چینی فورسز نے سرحدی علاقے میں کنٹرول اور مینجمنٹ کو مضبوط کیا، اب کشیدگی میں کمی کے لیے چین بھارت کے ساتھ سفارتی و فوجی چینلز کے ذریعے رابطے میں ہے۔

ترجمان نے بتایا تھا کہ بھارت نے ایل اے سی عبور کرنے والے فوجیوں کی واپسی پر اتفاق کیا، بھارتی فوجیوں نے ایل اے سی پر تعمیرات بھی گرا دی ہیں، بھارت نے وعدہ کیا کہ پٹرولنگ کے لیے دریائے گلوان عبور نہیں کرے گا، بھارت نے یہ بھی وعدہ کیا وہ تعمیرات بھی نہیں کرے گا، دونوں ممالک فورسز کی مرحلہ وار واپسی کا لائحہ عمل بھی طے کریں گے۔

Related Articles

Back to top button