بین الاقوامی

پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے جارج فلائیڈ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے نئی بحث چھیڑ دی

امریکا کے شہر منیا میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جارج فلائیٹ کورونا وائرس سے متاثر تھا اور اُس کے ٹیسٹ کی رپورٹ بھی مثبت آئی تھی۔

ہینپین کاؤنٹی میڈیکل کی جانب سے جاری 20 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں جارج فلائیڈ کی موت کی وجہ ہارٹ اٹیک کو قرار دیا گیا ہے۔

ڈاکٹرز نے یہ رپورٹ اہل خانہ کی اجازت کے بعد شائع کی جس میں بتایا گیا ہے کہ جارج کو جب پولیس اہلکاروں نے روکا اور مارپیٹ شروع کی تو اُسی دوران اُسے ہارٹ اٹیک ہوا اور پھر 25 مئی کو اُس کی موت ہوگئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلائیڈ نے کرونا کی تشخیص کا ٹیسٹ کروایا تھا جس کی رپورٹ تین اپریل کو سامنے آئی، رپورٹ کے مطابق فلائیڈ کورونا کا شکار تھا البتہ اُسے کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی تھی۔

ڈاکٹرز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ جارج کے پھیپھڑے صحت مند ضرور تھے مگر اُس کے دل کی شریانوں میں مسئلہ تھا۔

دوسری جانب امریکا کے شہر منی سوٹا کے اٹارنی جنرل کیتھ ایلیسن نے بدھ کے روز قتل کا مقدمہ درج کر کے جائے وقوعہ پر موجود تین اہلکاروں و افسران کو گرفتار کرلیا گیا۔

مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود تین دیگر افسران نے بدلہ لینے کے لیے جارج کو قتل کیا۔ فلائیڈ کی فیملی کے وکیل بین کرمپ نے اس سے قبل سرکاری طور پر پوسٹ مارٹم کا انکار کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈیرک نامی پولیس آفیسر نے فلائیڈ کی گردن پر پوری طاقت سے اپنا گھٹنا رکھا ہوا تھا جبکہ فلائیڈ نے افسر کو آگاہ بھی کیا تھا کہ اُسے سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔

پولیس اہلکاروں نے فلائیڈ کی بات کو نظر انداز کیا اور اُس کی گردن پر اُس وقت تک چڑے رہے جب تک سانس بند نہیں ہوگیا، جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد امریکا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

 

Related Articles

Back to top button