بین الاقوامی

ماسک ٹھیک طرح سے نہ پہنا، توبھی ہزاروں کا جرمانہ بھرنا پڑے گا

حکام کی جانب سے مالز، پارکس، بیچ، ریسٹورنٹس اور دیگر عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے، بغیر ماسک کے نظر آنے والوں کو فوری جرمانہ ہو گا

دُبئی میں انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو وارننگ دی گئی ہے کہ انہیں مالز، پارکس، بیچ، ریسٹورنٹس اور دیگر عوامی مقامات پر لازمی ماسک پہننا ہو گا، اگر کوئی شخص ماسک کے بغیر نظر آیا تو اس پر ایک ہزار درہم کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ تاہم صرف ماسک پہننا ہی جرمانے سے نہیں بچا سکتا، اس بات کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ ماسک چہرے پر ٹھیک طرح سے پہنا گیا ہے۔

کئی افراد کے پاس ماسک ہوتا ہے مگر انہوں نے یا تو گلے میں لٹکایا ہوتا ہے، ہاتھوں میں پکڑا ہوتا ہے، بازو میں ڈالا ہوتا ہے یا پھر اپنے ٹراؤزر کی جیبوں میں ٹھونسا ہوتا ہے۔جبکہ کچھ افراد نے ماسک سے صرف ہونٹوں کو ڈھانپا ہوتا ہے، اور ناک باہر ہوتی ہے، اور کچھ ناک اور منہ دونوں ڈھانپنے کی بجائے ٹھوڑی پر ایڈجسٹ کر لیتے ہیں۔

کچھ لوگوں کو یہ نفسیاتی مسئلہ ہوتا ہے کہ شاید ماسک کی وجہ سے انہیں سانس لینے میں دُشواری ہو رہی ہے، اسی وجہ سے بار بار ماسک نیچے کر کے لمبی لمبی سانسیں لینے لگتے ہیں۔

ابوظبی پولیس نے خبردار کیا ہے کہ گھر سے نکلنے والے تمام افراد کو ماسک اس طرح کے پہننا ہو گا کہ ان کے ناک اور منہ ڈھک جائیں۔ اگر کسی نے ماسک اس طرح پہنا ہو کہ اس کا ناک یا منہ ماسک سے باہر ہو تو ایسی صورت میں بھی اس پر جرمانہ عائد کر دیا جائے گا۔ اس لیے لوگوں کو جرمانے سے بچنے کے لیے ماسک ٹھیک طرح سے لگانا ہو گا۔

میڈ کیئر ہاسپٹل الصفا کے ایک معالج ڈاکٹر سالون جارج نے کہا ہے کہ جو لوگ ماسک اس طرح سے پہنتے ہیں کہ ان کا منہ اور ناک اس سے باہر ہوتے ہیں، ان لوگوں کی مثال بالکل اسی بائیکر کی طرح ہے جو ہیلمٹ ہاتھ میں پکڑ کر بائیک چلاتا ہے۔

ایک ڈھیلا ڈھالاماسک آپ کو کورونا وائرس کے حملے سے نہیں بچا سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک لوگوں کو کورونا سے بچاؤ میں ماسک کی اہمیت اور افادیت کا احساس نہیں ہو پایا۔ کچھ افراد کو ماسک ڈھیلا ہونے کی وجہ سے بھی مسئلہ پیش آتا ہے۔

اس کا حل یہ ہے کہ ناک پر ایک دھاتی ٹکڑا جما لیا جائے جس کے باعث ماسک ناک سے بار بار نیچے کو نہیں پھسلے گا۔ ایک ڈھیلا ڈھالا ماسک لوگوں کو بات چیت میں بھی مشکل پیدا کرتا ہے۔ کیونکہ گفتگو کے دوران منہ کھولنے سے ماسک نیچے کو گر جاتا ہے۔ جس کے بعد انہیں بار بار ماسک کو ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے۔ جس پر کئی افراد فرسٹریشن میں آکر اپنا ماسک اُتار پھینکتے ہیں یا اسے ٹھوڑی پر جما لیتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button