بین الاقوامی

خود کو ابلیس ظاہر کرنے والے سعودی نوجوان نے نیا بیان جاری کردیا

سعودی عرب میں گزشتہ جنوری کے مہینے میں اس وقت ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا، جب ایک سعودی نوجوان نے اپنی شکل کو شیطان کے رُوپ میں ڈھال کرویڈیو بنائی تھی، جس میں اس نے خود کو ابلیس بتایا تھا۔

ابلیس ہونے کے دعوے دار اس نوجوان نے اس ٹِک ٹاک ویڈیو میں مقدس زبان کے سے انداز میں جملے ادا کیے اور پھر نیچے کیپشن لکھا کہ ”ابلیس جاگ رہا ہے“ ۔

ٹک ٹاک پر اس مقامی نوجوان کی ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور لوگوں کی طرف سے شدید طیش بھرا ردِعمل سامنے آیا ہے۔ جس کے بعد پولیس نے بھی مذہبی شعائر کا مذاق اُڑانے والے اس نوجوان کو گرفتار کر لیا تھا۔ تاہم اب اس نوجوان نے جیل سے رہائی پانے کے بعد اپنا تازہ ویڈیوبیان جاری کیا ہے۔
جس میں پچھتاوا کم اور اپنے شرمناک فعل کو جائز زیادہ ٹھہرایا گیا ہے۔

ابو قاسم نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ربوبیت، الوہیت اور بادشاہت صرف رب کی ذات کے لیے مخصوص ہے۔

 

رب ایک ہے اور وہی شان اور بڑائی والا ہے۔ ہم سب اسی کی ہی ملکیت ہیں۔ ہمارے رب نے ہی ہمیں بتایا ہے کہ مذہب اسلام ہمارا محافظ و ناصر ہے۔ ابوالقاسم نے اپنے شرمناک عمل کے دفاع میں کہا ہے کہ اگر اس نے اپنی ویڈیو میں اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگایا تو اس میں کیا ایسی عجیب بات تھی۔
اللہ تعالی نے انسان کو اپنے آپ کو خوبصورت بنانے کو حرام نہیں کیا ہے۔نوجوان نے کہا کہ لوگوں کی زبانیں کبھی بھی بُرا بھلا کہنے سے نہیں تھکتیں، انہوں نے تو پیغمبروں اور نبیوں کو بھی نہیں بخشا۔ دین میں کوئی جبر نہیں ہے۔

 

واضح رہے کہ جب اس نوجوان کی گرفتاری سے قبل کی ابلیس والی ویڈیو سامنے آئی تھی تو صارفین نے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شیطان پر اللہ تعالیٰ نے لعنت نازل فرمائی ہے اور جو شخص خود کو سنجیدگی یا مذاق دونوں صورتوں میں شیطان قرار دیتا ہے، وہ اللہ کی نظر میں گناہ گار ہے اور معاشرے میں بھی شیطان کے ایجنٹ کا سا کام کر رہا ہے۔
ایسے شخص کے ساتھ قطعاً کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔ اس نوجوان نے اپنا یہ فعل دیوانگی یا نشے کی حالت میں نہیں کیا، بلکہ وہ پْوری طرح ہوش حواس میں معلوم ہوتا ہے۔ اگر اس نے یہ کام راتو رات ٹِک ٹاک اسٹار بننے کے لیے بھی کیا ہے تو اسے معافی نہیں دی جانی چاہیے۔ اس کا یہ گھناوٴنا فعل سعودی سماجی و مذہبی اقدار کے سراسر منافی ہے۔ اس سے دیگر نوجوانوں کو بھی بے راہ روی کی ترغیب مِلے گی۔
درحقیقت اس نے پْورے معاشرے کو اپنی اس حرکت سے ایک چیلنج دیا ہے۔ تاہم کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ نوجوان نے مذاق کیا ہے، اگرچہ یہ مذاق کوئی مناسب نہیں تھا، مگر پھر بھی اسے ہلکی پھْلکی سزا دے کر معاف کر دینا چاہیے۔اس نے کوئی سنگین جْرم نہیں کیا، جس پر اسے سخت سزا دینے کے مطالبے کیے جا رہے ہیں۔ اس کا یہ فعل اس کی اپنی ذات کے حوالے سے تھا۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پولیس بھی حرکت میں آ گئی۔ اور نوجوان کی نشاندہی ہونے کے بعد اسے اس کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا۔

Related Articles

Back to top button