بین الاقوامی

کورونا وائرس: قرنطینہ کی خلاف ورزی پر ‘آسیب زدہ گھروں’ میں بند کرنے کی سزا سنا دی گئی

دنیا بھر میں لاک ڈائون اور قرنطینہ کے نتیجے میں اربوں افراد گھروں تک محدود ہیں اور بلاضرورت باہر جانے کی پابندی ہے۔

تاہم متعدد افراد ان پابندیوں کی پروا نہیں کرتے اور باہر نکلنا پسند کرتے ہیں اور اس سے تنگ آکر انڈونیشیا میں ان پابندیوں کو توڑنے والے افراد کو ‘آسیب زدہ گھروں’ میں سزا کے طور پر بند کیا جانے لگا ہے۔

انڈونیشین صوبے وسطی جاوا کے علاقے سراگین ریجنسی سے تعلق رکھنے والی سیاستدان کوشدنیر انتنگ یونی سوکوواتی کے مطابق ان کی جانب سے رواں ہفتے یہ حکم نامہ اس وقت جاری کیا گیا جب جکارتہ اور دیگر شہروں سے متعدد افراد اس علاقے میں آئے۔

تاہم ان نئے آنے والوں میں سے بیشتر افراد 14 دن تک قرنطینہ کی ہدایت پر عمل نہیں کررہے تھے، جس کا مقصد اس پرہجوم خطے میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنا ہے۔

تو کوشدنیر انتنگ نے مقامی برادریوں کو حکم دیا کہ وہ ایسے ویران گھروں کے بارے میں بتائیں جن کو آسیب زدہ سمجھا جاتا ہے، اس علاقے میں توہم پرستی بہت اہم ہے جس میں انڈونیشین لوک کہانیوں کا کردار نمایاں ہے۔

اب تک قرنطینہ کی خلاف ورزی پر 5 افراد کو ایسے گھروں میں بند کیا جاچکا ہے۔

سیاستدان نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا ‘گائوں میں کسی بھی خالی اور آسیب زدہ گھر میں ایسے لوگوں کو بند کردیا جاتا ہے’۔

سپت نامی گائوں میں حکام نے ایک طویل عرصے سے خالی گھر کا انتخاب کیا اور وہاں بستروں کو کچھ فاصلے سے رکھ کر پردوں سے ان کو الگ کردیا۔

اس گائوں میں اب تک حال ہی میں لوٹنے والے 3 افراد کو زبردستی بند کیا گیا ہے تاکہ وہ 2 ہفتے کا قرنطینہ اس ‘آسیب زدہ’ جگہ پر گزاریں۔

ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ اس سزا کے دوران اب تک اس کا سامنا کسی بھوت سے نہیں ہوا ‘مگر جو ہونا ہوتا ہے وہ ہوکر رہتا ہے، میں جانتا ہوں کہ یہ سب کے تحفظ کے لیے ہے اور میں نے سبق سیکھ لیا ہے’۔

اس سے قبل جاوا آئی لینڈ کے ایک گائوں میں لوگوں کو گھروں سے نکلنے سے روکنے کے لیے ‘بھوتوں’ کی خدمات حاصل کی گئی تھی۔

جاوا آئی لینڈ کے گائوں کیپوہ کی گلیوں میں آج کل ‘بھوت’ گھوم رہے ہیں تاکہ لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے پر مجبور کرسکیں اور کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

گائوں کے نوجوانوں کے گروپ کے سربراہ انجار پنچینگتیاز نے بتایا ‘ہم کچھ مختلف اور ایسا تاثر پیدا کرنا چاہتے تھے جو لوگوں کو خوفزدہ کرسکے’۔

اس گروپ نے پولیس کے ساتھ مل کر سماجی دوری کو فروغ دینے کے لیے یہ منفرد حکمت عملی اپنائی ہے اور اسے توقع ہے کہ صدیوں پرانی توہم پرستی لوگوں کو گھروں تک محدود رکھے گی۔

سفید چادروں میں ملبوس پراسرار بھوتوں جیسے افراد کو مقامی طور پر پوکونگ کہا جاتا ہے جس کے لیے وہ اپنے چہروں پر سفوف مل لیتے ہیں اور آنکھوں کو کوئلے سے سیاہ کرلیتے ہیں۔

انڈونیشیا کی لوک کہانیوں میں اس طرح کے بھوتوں کا ذکر موجود ہے جن کے بارے میں جاتا ہے کہ موت کے بعد ان کی روحیں زمین پر پھنس گئیں۔

مگر رواں ماہ جب یہ ‘بھوت’ گائوں کی گلیوں میں نمودار ہوئے تو لوگ خوفزدہ ہوکر گھروں میں دبکنے پر مجببور ہوگئے۔

انڈونیشیا میں ملک گیر سطح پر لاک ڈائون کی جگہ حکومت کی جانب سے لوگوں پر سماجی دوری اور اچھی صفائی کی مشق پر زور دیا جارہا ہے۔

Related Articles

Back to top button