کورونا کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر سعودی مملکت کی نئی حکمت عملی، غیر ملکی کارکن کس عمل میں سر فہرست؟
مملکت سعودیہ کے کئی شہروں میں مقیم تارکین کی اسکریننگ شروع کر دی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے وزارت صحت، ہلال احمر، بلدیہ اور پولیس کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دیں گئیں ہیں جو لیبر کیمپوں اور تارکین کی رہائشی عمارات کا دورہ کر کے وہاں موجود لوگوں کی میڈیکل اسکریننگ کر رہی ہیں۔
اگر کسی کارکن کا درجہ حرارت معمول سے زائد ہو، بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دُشواری کا سامنا ہو تو اسے دیگر کارکنان سے الگ کر کے اس کا کورونا ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔ اب تک ہزاروں پاکستانی کارکنوں کی بھی سکریننگ کی جا چکی ہے۔
کارکنان کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے کے علاوہ انہیں سینیٹائزر کے استعمال اور ٹھیک طرح سے ہاتھوں کو دھونے کا طریقہ بھی بتایا جا رہا ہے۔
محکمہ صحت کے ایک ذمے دار کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کارکنوں کی بڑی تعداد رہائشی احاطوں میں مقیم ہے، چونکہ ایک ایک کمرے میں متعدد افراد مقیم ہوتے ہیں، اس وجہ سے سماجی دُوری کے ضوابط پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو پا رہا، یہی سبب ہے کہ کارکنان میں وائرس کی منتقلی کی شرح بہت زیادہ ہے۔ یہ کارکنان صفائی ستھرائی کا بھی زیادہ خیال نہیں رکھ رہے، جو کہ کورونا کی وبا کے دنوں میں زیادہ ضروری ہو چکی ہے۔
اسی وجہ سے سعودی مملکت میں کورونا مریضوں میں سے زیادہ بڑی تعداد غیر ملکی کارکنان کی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کورونا سے 4مریض جان کی بازی ہار گئے ہیں جس کے بعد مملکت میں کورونا کے باعث اموات کی مجموعی تعداد 87ہوگئی جبکہ7ہزار 142 افراد اب تک کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔