بین الاقوامی

بھارتی طلبہ کا مسلمان ہونے کا اعلان، بھارتی حکومت کے پاس دینے کو کوئی جواز باقی نہیں رہا، تہلکہ خیز خبر آگئی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ظالمانہ اقدامات پر ایک ہندو طالبہ نے رد عمل کے طور پر مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کے خلاف قانون پر احتجاج کی آگ مزید پھیل گئی ہے، بھارتی پولیس نے مسلمانوں کے گھروں پر حملے شروع کر دیے، مظفر نگر اور کانپور میں گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔

احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد اب تک 28 ہو گئی ہے، جب کہ ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ دلی کی ایک ہندو طالبہ نے احتجاجاً اعلان کیا ہے کہ میرے کسی ساتھی کو حراستی مرکز میں ڈالا گیا یا ہندو مسلم کے نام پر تفریق کی گئی تو میں بھی مسلمان ہو جاؤں گی، مذہب تبدیل کر لوں گی، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں، ایک کو گولی ماروگے تو دوسرا کھڑا ہوگا۔

خیال رہے کہ مسلمانوں کے خلاف قانون پر بھارتی صدر کی جانب سے دستخط کے بعد زور پکڑنے والے ملک گیر احتجاج میں ہندو شہری بھی بڑی تعداد میں شامل ہو رہے ہیں، فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دلی میں نوجوان لڑکیاں اپنے والدین کے خلاف جا کر احتجاج میں شرکت کر رہی ہیں۔ ایک طالبہ کو ان کے والدین نے کالج سے نکالنے اور اس کی شادی کروانے کی دھمکی بھی دی۔

 دوسری طرف بھارت میں پولیس مسلمانوں کے گھروں پر حملے کرنے لگی ہے، مظفر نگر میں پولیس نے گھروں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی، گھر میں کھڑی قیمتی گاڑی کے شیشے ڈنڈے مار کر توڑ ڈالے۔ یوپی میں سماجی کارکن اور اداکارہ صدف جعفر سمیت 925 افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں، ہٹلر کی گود میں مودی والا پوسٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جسے جرمن ٹی وی نے بھی نشر کیا، چنئی میں احتجاج میں شریک جرمن طلبہ کو بھارت چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مظفر نگر میں منا کشی چوک سے میرٹھ روڈ تک پولیس نے مسلمانوں کی 52 دکانیں سیل کر دیں، 14 اضلاع میں موبائل سروس بند کر دی گئی ہے۔ نئی دلی کی جامعہ مسجد کے باہر مسلمانوں کا متنازع قانون کے خلاف احتجاج پر پولیس نے راستے سیل کر دیے۔ بنگلورو، کرناٹک، سمیت دیگر شہروں میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

Related Articles

Back to top button