بین الاقوامی

صیہونی فوجیوں کا وحشیانہ تشدد، فلسطینی دو شیزہ میس ابو غوش کا حلیہ ہی بدل دیا، فرعونیت کی مثال قائم کر دی

اسرائیلی قید میں ایک فلسطینی دو شیزہ میس ابو غوش کو صیہونی فوجیوں ایسا وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ والد نے بھی پہنچانے سے انکار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں قائم قلندیا پناہ گزین کیمپ کے رہائشی فلسطینی ابو حسین نے بتایا کہ قابض فوج نے اس کی بیٹی اور بیوی کو کئی روز قبل مسکوبیہ حراستی مرکز میں طلب کیا تھا۔

صیہونی حکام نے کچھ دیر بعد اس کی بیوی کو رہا کردیا گیا مگر بیٹی کو حراست میں لینے کے بعد اس ٹارچر سیل میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

فلسطینی دوشیزہ کے والد کا کہنا تھا کہ کئی روز تک جاری رہنے والے تشدد کے دوران بیٹی سے کسی قریبی عزیز کو ملنے نہیں دیا گیا۔ کئی دن بعد جب وہ مسکوبیہ عقوبت خانے میں بیٹی سے ملنے گئے تو وہ بیٹی کو پہچان تک نہیں سکے۔

ابو حسین کا کہنا تھا کہ میری بیٹی کو صہیونی جلادوں نے سفاکیت کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا۔ جب اسے میرے سامنے لایا گیا تو میں اسے پہچان نہیں سکا۔ والد کا کہنا تھا کہ تشدد برداشت کرنے کے باوجود میس ابو غوش کے حوصلے بلند تھے۔ وہ مجھے دیکھ کر مسکرائی تو میں اس کے مسکرانے سے اسے پہچان پایا۔

ابوحسین کا کہنا تھا کہ صہیونی جلادوں نے میس کو کئی روز تک سخت سردی میں مسلسل بیدار کیے رکھا اور اسے چند منٹ کے لیے بھی سونے نہیں دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب میں نے بیٹی کی یہ ناگفتہ بہ حالت دیکھی تو مجھے دکھ ہوا اور میں اس سوچ میں پڑ گیا کہ میری بیٹی کے ساتھ کیسا برتاﺅ کیا گیا۔

Related Articles

Back to top button