بین الاقوامی

سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے قرآن مجید کا استعمال کرنے کا دل دہلا دینے والا انکشاف

انسداد منشیات کے اعلیٰ افسر کے مطابق قرآن مجید کے علاوہ بجلی کے تاروں، گاڑیوں کے ہائیڈرولکس اور پِسٹنز اور اُون کے دھاگوں کا بھی استعمال بکثرت ہوتا ہے۔

سعودی عرب کے محکمہ منشیات کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ سعودی مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے بہت سے بدبخت لوگ قرآن مجید کے نسخوں کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ جو کہ اللہ کی مقدس ترین کتاب کے حُرمت کے منافی ہے۔

جدہ ضلع میں انسدادِ منشیات کے ایک اعلیٰ عہدے دار عبدالجبار المالکی نے بتایا کہ مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے نِت نئے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔

جو منشیات اسمگل کی جاتی ہیں، ان میں سکون آور گولیاں، کیپسول اور ہیروئن ، بھنگ اور چرس وغیرہ شامل ہیں۔ منشیات کے لیے قرآن مجید کے نسخوں، بجلی کے تاروں، گاڑیوں کے ہائیڈرولکس اور پِسٹنز اور اون کے دھاگوں کا بھی استعمال بکثرت ہوتا ہے۔

منشیات کے اسمگلروں سے نمٹنے کے لیے ریاض میں انسدادِ منشیات کے محکمے کا ادارہ ایسی صلاحیتوں کے حامل افراد تیار کر رہا ہے جو اسمگلنگ کے نت نئے طریقوں کا پتہ چلانے اور کھوج لگانے میں ماہر ہوں“۔

المالکی کے مطابق منشیات کی تجارت کے حوالے سے شہرت رکھنے والے ممالک میں انسداد منشیات کے 25 سے زیادہ دفاتر ہیں جن کے ذریعے کسی بھی مشتبہ کارروائی کے بارے میں مسلسل اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں۔جدہ میں کتابوں کی پانچویں بین الاقوامی نمائش جاری ہے۔جدہ کی کتابوں کی نمائش میں انسداد منشیات کے ونگ میں مختلف نوعیت کی منشیات کے نمونے رکھے گئے ہیں۔

ان میں کیپٹاگون، حشیش، طبی طور پر ممنوعہ گولیاں اور ہیروئن شامل ہے۔ ان کے علاوہ منشیات کے عادی افراد کی جانب سے نشے کے لیے استعمال ہونے والی مختلف اشیاء بھی نمائش کے لیے پیش کی گئیں تا کہ لوگوں میں آگاہی اور شعور پیدا کی جا سکے۔

ان اشیاء میں جلنے کے نشانات کے حامل نشتر، قینچیاں اور چابیوں کے علاوہ نشے میں استعمال ہونے والی چھوٹے حجم کی ٹیوبز اور سافٹ ڈرنک کے کٹے ہوئے ڈبے بھی شامل ہیں جن کو نوجوان ہیروئن کے نشے میں استعمال میں لاتے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ جدہ میں انسداد منشیات کے ونگ کی جانب سے نمائش میں متعدد ایسی تالیفات بھی رکھی گئی ہیں جو اس میدان میں محققین اور دل چسپی رکھنے والے افراد کی ضرورت ہوتی ہیں۔

Related Articles

Back to top button