بین الاقوامی

اسلامی ممالک نے ڈالر ختم کرنے کی تیاری کر لی، نئی کرنسی متعارف کروائیں گے

ڈالر کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے اسلامی ممالک کی مشترکہ کرنسی متعارف کروانے کی تیاریاں جاری ہیں۔

ملائیشیا کے وزیراعظم نے کوالالمپور کانفرنس کے دوران اسلامی دینار نامی کرنسی متعارف کروانے کی تجویز پیش کر دی، بیشتر ممالک نے تجویز سے اتفاق کیا

ڈالر کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے اسلامی ممالک کی مشترکہ کرنسی متعارف کروانے کی تیاریاں، ملائیشیا کے وزیراعظم نے کوالالمپور کانفرنس کے دوران اسلامی دینار نامی کرنسی متعارف کروانے کی تجویز پیش کر دی، بیشتر ممالک نے تجویز سے اتفاق کیا۔ تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے مسلمان ممالک کی معاشی حالت کو بہتر بنانے اور امریکی ڈالر کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے ایک بہترین تجویز پیش کی ہے۔

مہاتیر محمد نے کوالالمپور کانفرنس کے دوران تجویز پیش کی ہے کہ تمام اسلامی ممالک امریکی ڈالر پر اپنا انحصار کم کرنے اور معاشی ترقی حاصل کرنے کیلئے اسلامی دینار نامی ایک مشترکہ کرنسی بنائیں اور اس کرنسی میں ہی ایک دوسرے کیساتھ تجارت کی جائے۔

اس کے علاوہ کوالالمپور کانفرنس میں مسلمان ممالک کے سربراہان کی میزبانی کرتے ہوئے اپنے افتتاحی خطاب میں ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے مسلمانوں کی موجودہ حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوالالمپور کانفرنس کے انعقاد کا مقصد اسلام، مسلمانوں اور ان کی ریاستوں کو درپیش ‘بحران کی حالت، بے بس اور اس عظیم دین سے دوری’ کے حوالے سے درپیش مسائل کو سمجھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ اسلام کے بارے میں دنیا کے تاثرات، اسلامو فوبیا کے عروج، اسلامی تہذیب کے زوال اور مسلم اقوام کو درکار حکمرانی میں اصلاحات پر روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم کسی کے ساتھ تفریق نہیں کررہے یا کسی کو الگ تھلگ نہیں کررہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہمیں چھوٹی چھوٹی چیزوں سے آغاز کرنا ہوگا اور اگر یہ خیالات، تجاویز اور حل قابل قبول اور اقدامات اٹھانے کے قابل ہوئے تو ہم انہیں بڑے پلیٹ فارم پر غور کیلئے پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں یہ موقع میسر آیا ہے کہ ہم اپنے مسائل پر کھل کر بات کریں جس میں اسلامو فوبیا، تقسیم، داخلی لڑائیاں، جو ہمارے خطے کو نقصان پہنچا رہی ہیں، فرقہ وارانہ اور نسلی امتیاز شامل ہے۔کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں ترک صدر رجب طیب اردوان، ایرانی صدر حسن روحانی اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان موجود تھے۔

مذکورہ کانفرنس میں شرکت کیلئے او آئی سی کے تمام 57 رکن ممالک کے سربراہان کو دعوت دی گئی تھی لیکن صرف 20 ممالک کے رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی۔

Related Articles

Back to top button