بین الاقوامی

بھارت میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 27 سال بیت گئے، عالمی دنیا ابھی تک خاموش تماشائی

بھارت میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو ستائیس سال بیت گئے لیکن مسجد پر حملے اور بعد میں پھوٹنے والے فسادات میں ملوث بھارتی انتہا پسندوں کو آج تک سزانہیں دی جاسکی اور مسلمان آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

چھ دسمبر انیس سو بانوے مذاہب عالم کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جس روز بھارت میں تنگ نظر اور انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کی تاریخی عبادت گاہ بابری مسجد کو شہید کیا، اس اقدام کے ذریعے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ بھارت میں ہندو مت کے علاوہ کسی اور مذہب کے ماننے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں۔

بھارت میں بسنے والے مسلمان بابری مسجد کے انہدام پر بھارتی حکومت سے داد رسی کے منتظر رہے مگر نریندر مودی کی انتہا پسند حکومت کے دور میں ستائیس سال بعد نو نومبر دو ہزار انیس کو بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کے خلاف فیصلہ سنایا، یہ نو نومبر دو ہزار انیس وہی دن ہے جب پاکستان نے کرتار پور راہداری کا افتتاح کیا اور اسے ہندوستانی زائرین کے لئے کھول دیا۔

ہندوؤں کے اس اقدام کو آر ایس ایس، شیوسینا اور بجرنگ دل جیسی انتہا پسند ہندو جماعتوں کی مکمل پشت پناہی حاصل تھی۔ ایودھیا میں اکسٹھ ہجری میں پہلے مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر کے حکم پر بابری مسجد تعمیر کی گئی، انیس سو اٹھاون میں چند ہندوؤں نے مسجد کے سامنے ایک چبوترہ بنا کر پوجا شروع کردی اور مسجد کو عبادت کے لئے بند کر دیا۔

بابری مسجد نہ صرف مسلمانوں کی عبادت گاہ تھی بلکہ ایک تاریخی ورثہ بھی تھی، اس کا گرایا جانا تمام دنیا اور فن تعمیر سے محبت کرنے والوں کے لئے ایک سانحہ سے کم نہیں

مسجد کی شہادت کے ساتھ ہی مسلم کش فسادات کا سلسلہ شروع ہوا اور ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔ بھارت میں کوئی اقلیت محفوظ نہیں، کیا سکھ، کیا عیسائی اور کیا مسلمان، سب کے  مذہبی مقامات شدید خطرے میں ہیں۔ نہ کسی کی جان محفوظ اور نہ عزت اور نہ ہی مذہب۔

گولڈن ٹیمپل پر دھاوا اور عیسائیوں کے گرجا گھروں کے جلانے کے واقعات اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت میں اقلیتیں بالکل بھی محفوظ نہیں ہیں۔ بابری مسجد کی شہادت ہندوستان میں ہندو انتہاپسندی کی بدترین مثال ہے جو نریندر مودی کی حکومت میں آخری حدود تک پہنچ چکی ہے۔

Related Articles

Back to top button