بین الاقوامی

واشنگٹن کو ایران پر عائد کی گئی پابندیاں اٹھانی ہونگی، نہیں تو؟ ایرانی صدر کے بڑے بیان نے ہلچل مچا دی

امریکا جب بھی غیر منصفانہ پابندیاں اٹھائے گا، طاقتور ممالک کے سربراہان ہم سے مل سکتے ہیں اور ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہاہے کہ تہران نے امریکا سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے لیکن اس کے لیے واشنگٹن کو ایران پر عائد کی گئی پابندیاں اٹھانی ہوں گی. یرانی صدر کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری بیان میں حسن روحانی نے کہا کہ کسی بھی طرح کے مذاکرات کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کو ایران پر عائد پابندیاں اٹھانی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ‘امریکا سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک کے سربراہان سے مذاکرات میں ایران کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے.ایرانی صدر نے کہا کہ امریکا جب بھی غیر منصفانہ پابندیاں اٹھائے گا، طاقتور ممالک کے سربراہان ہم سے مل سکتے ہیں اور ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے ‘انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس ان کا مقابلہ کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے جنہوں نے تہران پر پابندیاں عائد کیں، لیکن ہم نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں.

دوسری جانب غیر ملکی نشریاتی ادارے نے حسن روحانی کے حوالے سے کہا گیا کہ انہوں نے پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران حراست میں لیے گئے غیر مسلح افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں مذہبی رو سے ایسے لوگوں پر رحم کھانا چاہیے جنہوں نے پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر احتجاج کیا لیکن وہ غیر مسلح تھے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی ایسے مظاہرین پر رحم دکھانے کی بات کی تھی.واضح رہے کہ ایران میں 15 نومبر سے شروع ہونے والے مظاہرے 100 سے زائد شہروں اور قصبوں تک پھیل چکے ہیں‘ایران اس کے مخالف ممالک امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب پر ان مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام لگاتا ہے۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمنوں کا مقصد تشدد کو ہوا دے کر ایران کی بقا کو خطرے میں ڈالنا ہے، لیکن امریکا اور اسرائیل کی صیہونی حکومت میں ایران اور اس کے عوام کے حوالے سے سیاسی دانش کی کمی ہے‘تہران کی جانب سے اب تک ان مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سامنے نہیں آئی لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دو روز قبل ہلاک افراد کی تعداد 208 بتائی تھی جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے‘ایک قانون نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اب تک تقریباً 7 ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم عدلیہ نے اس تعداد کی نفی کی تھی.

Related Articles

Back to top button