بین الاقوامی

مسلم اُمّہ کو مل گیا اہم سبق، بھارتی سپریم کورٹ کا بابری مسجد کیس میں ہندو انتہا پسندوں کی حمایت۔۔۔ خبر نے سب کو ہلا دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے زمین ہندووں کو دینے کا فیصلہ سنا دیاہے جبکہ مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کیلئے پانچ ایکڑ زمین فراہم کرنے کا حکم جاری کر دیاہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مندر کی تعمیر کیلئے بورڈ تشکیل دینے کا حکم بھی جاری کر دیاہے جو کہ تین ماہ میں رپورٹ پیش…

بھارتی سپریم کورٹ کا کہناتھا کہ متنازعہ زمین کی تقسیم کا فیصلہ غلط تھا، رام مندر تعمیر کیا جائے گا بابری مسجد کی زمین حکومت کے پاس رہے گی، مسلمانوں کو مسجد کیلئے 5 ایکڑ زمین دی جائے گی۔ بھارتی عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں مرکزی حکومت کو 3ماہ میں ٹرسٹ قائم کرنے کا حکم بھی دے دیاہے۔

بھارتی عدالتِ عظمیٰ نے فیصلے میں کہا ہے کہ 1949ء میں بابری مسجد گرانا بت رکھنا غیر قانونی ہے، مسلمانوں کے بابری مسجد اندرونی حصوں میں نماز پڑھنے کے شواہد ملے ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ بابری مسجد کو خالی پلاٹ پر تعمیر نہیں کیا گیا، بابری مسجد کے نیچے تعمیرات موجود تھیں جو اسلامی نہیں تھیں، تاریخی شواہد کے مطابق ایودھیا رام کی جنم بھومی ہے۔ سنی وقف بورڈ جگہ پر منفی قبضہ کرنے کا دعویٰ ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن جگکوئی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے،6 دسمبر 1992ء میں بھارتی انتہا پسند ہندوﺅں نے بابر ی مسجد کو شہید کر دیا تھا، سپریم کورٹ کے جسٹس نذیر واحد مسلمان جج ہیں، ہائیکورٹ نے فیصلہ فیصلہ سنایا تھا کہ ایودھیا کی زمین کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے جس میں سے ایک حصہ نرموہی اکھاڑے، ایک حصہ رام مندر اور تیسرا حصہ سنی وقف بورڈ کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا ۔جس کے خلاف سپریم کورٹ میں 14 اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے 16 اکتوبر کو سماعت مکمل کرتے ہوئے آج 9 نومبر کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا۔ بھارت میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہناہے کہ بابری مسجد خالی زمین پر تعمیر نہیں ہوئی، واضح نہیں کہ مندر کو منہدم کیاگیا تھا،عدالت کیلئے مناسب نہیں وہ کسی کے عقیدے پربات کرے، بابری مسجد کیس کا فیصلہ متفقہ ہے، عبادت گاہوں کے مقام سے متعلق ایکٹ تمام مذہبی کمیونٹیز کے مفادات کا تحفظ کرتاہے۔ ہندووں کاخیال ہے یہ رام کی جنم بھومی ہے، عقیدے کی بنیاد پرحق ملکیت طے نہیں ہوگی، بابری مسجد کے نیچے غیراسلامی عمارتی ڈھانچہ موجودتھا، 1856 تک وہاں نمازکا کوئی ثبوت نہیں تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے الہٰ آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو غلط قرار دیدیا ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی انتہا پسند ہندوﺅں دعویٰ کیاتھا کہ مسجد کی جگہ رام مندر ہوتا تھا جس کے بعد اسے شہید کر دیا گیا اور جھڑپوں میں تقریب دو افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

Related Articles

Back to top button