بین الاقوامی

حکومت مخالف پُرتشدد فسادات، مسلمانوں کی دل آزاری پر کس نے کی معذرت ؟ حیران کن واقعے نے سب کو خاموش کر دیا

حکومت مخالف پُرتشدد فسادات، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پھینکے گئے نیلے رنگ سے سب سے بڑی اور مرکزی مسجد کی خوبصورتی خراب ہونے پر مسجد کا دورہ کیا اور مسلمانوں کی دل آزاری پر معذرت کرلی۔

ذرائع کے مطابق ہانگ کانگ میں ملزمان کو چین حوالگی سے متعلق قانون سازی کیخلاف حکومت مخالف پُرتشدد فسادات کے دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اُن پر نیلے رنگ کا پانی پوری پریشر سے پھینکا گیا تاہم یہ رنگ مرکزی شاہراہ پر واقع ہانگ کانگ کی سب سے بڑی مسجد پر بھی لگ گیا جس سے بیرونی دیواریں اور سیڑھیاں داغدار ہوگئیں اور اندورنی حصے میں بھی نیلا پانی بھر گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد مقامی مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور مسجد انتظامیہ نے مقامی انتظامیہ سے مسجد کی بیحرمتی پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم مقامی انتظامیہ نے اپنی غلطی تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ واقعی کی اطلاع ملنے پر ہانگ کانگ کی سربراہ کیری لیم فوری طور پر مسجد پہنچیں۔ مقامی انتظامیہ کو نقصان کا ازالہ کرنے کا حکم دیا اور مسجد انتظامیہ و عام مسلمانوں سے معافی مانگی۔

آج صبح جب ہانگ کانگ کی سربراہ کیری لیم پولیس چیف کے ہمراہ مسجد کے دورے پر پہنچیں تو مسجد کے منتظمین نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر مسلمان شہریوں کی بڑی تعداد بھی جمع ہوگئی۔ کیری لام نے بتایا کہ وہ خود اس واقعے پر معذرت کرنے آئی تھیں جسے قبول کر لیا گیا ہے۔ کیری لیم کی ہدایت پر مسجد کے در و دیوار کو صاف کیا گیا۔ ہانگ کانگ میں تین لاکھ مسلمان آباد ہیں۔

واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں ملزمان کی چین کے حوالے کرنے اور وہیں پراسیکیوشن کرنے سے متعلق قانون سازی پر تین ماہ سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران سیکڑوں کو مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے جب کہ درجنوں افراد زخمی و ہلاک ہوچکے ہیں

 

Related Articles

Back to top button