بین الاقوامی

انصاف ہو تو ایسا: ایرانی صدر حسن روحانی کے بھائی کو کرپشن کے الزام میں قید کی سزا

کرپشن، منی لانڈرنگ اور سفارشی کلچر دنیا کے کس ملک میں نہیں ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ کہیں قانون کی گرفت مضبوط،کہیں ڈھیلی اور کہیں حکمران قانون کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ارض وطن پر اگر نگاہ دوڑائی جائے تو ماضی کے سبھی بڑے حکمران کرپشن کیسز میں اس وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

موجودہ حکومت کرپشن کے خاتمے کے لیے یکسو نظر آتی ہے مگر پی ٹی آئی حکومت کا احتساب کا نعرہ شدید تنقید کی ضد میں ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومتی ارکان یا پھر حمایت زدگان نے تو پلی بارگین یا نیب میں رعایت کروا کر جان خلاصی کرا لی ہے یا پھر نیب حکومتی پارٹی کے ارکان کے معاملے میں لیت و لال سے کام لے رہا ہے جبکہ اپوزیشن ارکان کو دن رات ایک کر کے گرفتار کیا جا رہاہے۔

تاہم پھر بھی ابھی تک کسی اپوزیشن راہنما یا شخص کو کرپشن کی بنیادوں پر باقاعدہ طور پر سزا نہیں مل سکی البتہ ٹرائل ضرور چلائے جا رہے ہیں،جبکہ ہمارے ہمسایہ ملک ایران جہاں جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں وہاں کی عدالتیں آزاد اور بروقت فیصلے کرتی نظر آتی ہیں،ایرانی عدالت نے وہاں کے موجودہ اور بااثر صدر حسن روحانی کے بھائی کو آٹھ سال جیل کی سزا سنا دی ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی کے بھائی حسین فریدون کو کرپشن کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ ایرانی نیوز ایجنسی فارس کے مطابق حسین فریدون کو کرپشن کے الزامات پر 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم انہیں فوری طور پر ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔اُس وقت کی رپورٹس کے مطابق فریدون کو ایک کروڑ 53 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی کے بعد ضمانت پر رہائی ملی تھی تاہم ان رپورٹس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

تاہم اب حسین فریدون کو کرپشن کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ دیگر الزامات کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ حسین فریدون پر اہم مالیاتی اداروں پر تقرریوں کیلئے رشوت لینے اور منی لانڈرنگ کے بھی الزامات ہیں۔حسین فریدون ایرانی صدر حسن روحانی کے معاون بھی ہیں، اس کے علاوہ وہ ملائیشیا میں 8 سال تک ایرانی سفیر بھی رہ چکے ہیں۔

Related Articles

Back to top button