شوبز کی خبریں

رشتہ کرانے والی آنٹی صبا قمر کے گھر پہنچ گئی، ویڈیومنظرِعام پرآ گئی

معروف اداکارہ صبا قمر نے چند ماہ قبل اپنا یوٹیوب چینل لاؤنچ کیا تھا، جس کے ذریعے اب تک وہ کم از کم 5 ویڈیوزجاری کرچکی ہی۔

جنہوں نے بے حد مقبولیت حاصل کی حال ہی میں صبا قمر نے یوٹیوب پر جاری کی گئی چوتھی ویڈیو میں جہاں ذہنی صحت پر بات کی تھی، اب وہیں انہوں نے جاری کی گئی پانچویں ویڈیو میں

سماج میں جاری دقیانوسی روایات پر بات کرتے ہوئے انہیں ختم کرنے سے متعلق لوگوں کو شعور دیا۔

تقریبا 18 منٹ دورانیے کی ’بریک دی اسٹیریو ٹائپ‘ نامی ویڈیومیں 4 مختلف موضوعات پر بات کی گئی، تاہم سب سے زیادہ اہم بات شادی کے مسئلے پر

کی جانے والی ہے۔

ویڈیو کے آغاز میں ہی شادی سے متعلق مختصر ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ رشتہ کرانے والی آنٹی صبا قمر کے گھر میں ان کی والدہ کی غیرموجودگی میں

آتی ہیں اور وہ رشتے کرانے سے متعلق اداکارہ کو بتاتی ہیں کہ وہ کس طرح کے رشتے کرانے کی کتنی فیس لیتی ہیں۔ ایک تعلق کو بچانے کے لیے زندگی

کے 8 سال تباہ کردیے۔

صبا قمررشتہ کرانے والی آنٹی کی ویڈیو میں بولڈ انداز میں پیش کیا گیا ہے جو صبا قمر کو بتاتی ہیں کہ اگر لڑکی کی عمر 20 سے 25 سال تک ہے تو وہ

رشتے کے لے 6 لاکھ روپے جب کہ 26 سال سے 30 سال کی عمر کی لڑکی رشتہ کرانے کے لیے صرف تین لاکھ روپے لیتی ہیں۔

رشتے کرانے والی آنٹی صبا قمرکو بتاتی ہیں کہ 30 سال سے زائد عمر کی لڑکی کا رشتہ وہ مفت میں کرادیتی ہیں، کیوں کہ اگر اس سے زائد عمر والی

لڑکی کا رشتہ طے ہوجائے یہی بڑی بات ہوتی ہے اور اوپر سے دعائیں ملتی ہیں۔

ویڈیومیں رشتہ کرانے والی آنٹی صبا قمرکو شادی سے متعلق لڑکے والوں کی ڈمانڈس بھی بتاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ زیادہ ترگھرانوں کا مطالبہ ہوتا ہے کہ

لڑکی خاندانی ہونی چاہیے۔

رشتے کرانے والی آنٹی کی جانب سے لڑکے والوں کی فرمائش سنتے سنتے صبا قمر غصے میں آجاتی ہیں اورانہیں بتاتی ہیں کہ لڑکے کے گھر والے

خاندانی کا مطلب بھی نہیں جانتے، ان کا لڑکا نشہ کررہا ہوتا ہے مگر انہیں ایک ایسی لڑکی چاہیے ہوتی ہے جو ان کے لیے نوکرانی کا کام کر سکے۔

اداکارہ ویڈیو میں بتاتی نظر آتی ہیں کہ زیادہ ترگھرانوں کو ایسی بہو چاہیے ہوتی ہے جو اگر پڑھی لکھی ہوتو باہرنوکری کرکے انہیں کھلائے اوراگرتعلیم یافتہ

نہیں ہے تو وہ گھر میں ان کی نوکری کریں۔

انہوں نے ویڈیو میں پیغام دیا کہ دقیانوسی روایات ختم کیا جائے اور شادی کے نام پر کاروبار سے انکار کیا جائے۔ ویڈیو کے دوسرے حصے میں ایک ایسے

صحافی کو دکھایا گیا جو کہ اضافی وزن کے باعث اپنے پروڈکشن ہاؤس کے باس سے بہت ساری ہدایتیں سنتے ہیں اور باس انہیں اپنا وزن کم کرنے کا کہتے

رہتے ہیں۔

اضافی وزن کے حامل صحافی باس کو باربار کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ ان کے پاس معلومات کا خزانہ ہے، وہ اچھا مواد پیش کرکے اپنی پروڈکشن کو بہتر

کریں گے لیکن باس کا مطالبہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا وزن کم کرکے شریک ساتھی خاتون کی طرح خوبصورت دکھائی دیں۔

باس کی جانب سے بار بار وزن کے طعنے دیے جانےپرصحافی غصے میں آجاتے ہیں اور وہ اپنے باس کی ہدایات پر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔

اسی طرح ویڈیو کے تیسرے حصے میں ایک ایسے ماڈل کو دکھایا گیا ہے جو اوڈیشن کے لیے ایک پروڈکشن ہاؤس پہنچتا ہے مگر انہیں ان کی کمزور

جسامت کی وجہ سے مسترد کیا جاتا ہے۔

کمزور جسامت پر مسترد کیے جانے پر اوڈیشن کے لیے آنے والے ماڈل اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور وہ اوڈیشن لینے والوں کو کہتے ہیں کہ ان کی جسامت نہیں

بلکہ ان کے ٹیلنٹ پرانہیں کام کا موقع دیا جائے۔

اسی طرح ویڈیو کے آخری حصے میں ایک ایسی تعلیم یافتہ لڑکی کو دکھایا گیا جو کہ کہتی دکھائی دیتی ہیں کہ انہوں نے تعلیم کی بدولت اچھا مقام حاصل کیا

مگر پھر بھی انہیں طعنے دیےجاتے ہیں کہ اگر ان کا ایک بھائی ہوتا تو اچھا ہوتا۔

صبا قمر کی ویڈیو کی اچھی بات یہ تھی کہ جہاں ویڈیو میں معاشرے میں رائج تمام دقیانوسی روایات کو ختم کرنے کے لیے بتایا گیا وہاں ، شادی کرو،

کاروبار نہیں، ڈیم دی باڈی شیمرز، ٹیلنٹ میٹرز اور ایجوکیٹ یوئر مائنڈس کے ٹرینڈز شروع کرنے کے لیے بھی لوگوں کو کہا گیا۔

Related Articles

Back to top button