حال ہی میں شوبز کو خیرباد کہنے والے اداکار حمزہ علی عباسی شدید صدمے سے دوچار، حیران کن وجہ بتا دی
گزشتہ روز خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں پرویزمشرف کی سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ پرویزمشرف کوآئین توڑنے کے 5 جرائم میں 5 مرتبہ سزائے موت دی جائے اگروہ مرجائیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک اسلام آباد میں گھسیٹا جائے اورلاش تین دن تک چوک پرلٹکائی جائے۔
خصوصی عدالت کے فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظ پرجہاں سوشل میڈیا پرشدید مذمت کی گئی وہیں حمزہ علی عباسی نے بھی پرویزمشرف کے لیے ججزکی جانب سے استعمال کیے گئے ان الفاظوں پر شدید برہمی کا اظہارکیا۔
حمزہ علی عباسی نے گزشتہ روز ٹوئٹرپرعدالتی فیصلے کا اقتباس شیئرکرتے ہوئے لکھا میں اپنے الفاظوں کو واپس لیتا ہوں کہ ججوں پر فوج مخالف یا پاکستان مخالف ہونے کے الزامات نہ لگائیں۔ میں فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظوں کو دیکھ کر صدمے میں ہوں۔ یہ قانون کا اصول نہیں ہے۔ فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظ غیر قانونی، غیر اخلاقی اور واضح طور پر غلط ہیں۔
حمزہ علی عباسی نے ایک اورٹوئٹ میں کہا فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو سرعام پھانسی دی جائے اور ان کی لاش کو 3 دن تک چوک پر لٹکایا جائے۔ واہ! جب قوم نے بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے اورانہیں بے رحمی سے قتل کرنے والے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا توہمیں کہا گیا ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ تو آئین میں کس قانون کے تحت جج نے مشرف کو یہ سزا سنائی؟
Public hanging & dead body of Musharraf to stay hanged in public for 3 days? Wow… When nation demanded public hanging of child rapist & murderers we were told thr is no Law to do tht… So by which law in constitution has the judge given this sentence to Musharraf? https://t.co/dk1KdR3CDp
— Hamza Ali Abbasi (@iamhamzaabbasi) December 19, 2019
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حمزہ علی عباسی نے پرویز مشرف کی سزائے موت کے فیصلے پرردعمل دیتے ہوئے کہا تھا پرویز مشرف کیس کا فیصلہ آنے کے بعد کیا اب مسلم لیگ(ن) اور وہ تمام دانشورجنہوں نے نواز شریف کا فیصلہ آنے کے بعد عدالتوں پر اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلی ہونے کا الزام لگایا تھا اب معافی مانگیں گے؟