کاروباری خبریں

آئی ایم ایف بن گئی مزدور عوام کی آواز، پاکستان کو ٹیکس وصولی سے متعلق مشورہ دیدیا

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مزدور پیشہ افراد کے لیے حکومت کے تعمیراتی پیکیج کی حمایت کی اور پیٹرولیم مصنوعات، گاڑیاں، مشروبات اور تمباکو کے شعبے پر مناسب ٹیکس عائد کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

آئی ایم ایف کے نمائندے ٹریسا دابن سانچیز نے پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام آن لائن پالیسی مکالمہ کے دوران کہا کہ پاکستان کو ٹیکس لگانے کے ساتھ اچھے ٹیکس اصولوں کے مطابق آگے بڑھنے کی ضرورت ہے جس کے لیے کبھی کبھی ٹیکس بیس میں اضافہ کرنا پڑتا ہے اور کبھی ٹیکس ریٹ میں اضافہ کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے سامنے آنے کے بعد سے پاکستان کی معیشت کی کارکردگی کافی حد تک تسلی بخش رہی ہے اور پاکستان مالی استحکام اور معاشی استحکام کے حصول کے لیے جس طرح سے مختلف پالیسیاں نافذ کررہا ہے آئی ایم ایف اس سے بہت خوش ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کورونا وائرس سے درپیش معاشرتی و اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کو اپنی مدد فراہم کرتا رہے گا اور حکام کے ساتھ مل کر کام کرے گا کہ کس طرح روڈ میپ تیار کیا جاسکے اور اسے اگلے سال کے بجٹ کا حصہ بنایا جائے.
اس موقع پر انہوں نے آئی ایم ایف کے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ٹول کٹ کا بھی ذکر کیا جس میں ریپڈ فنانس انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) بھی شامل ہے جس کے تحت اس نے پاکستان کو

ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی مالی امداد کی منظوری دی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا صورتحال کا اندازہ یہ تھا کہ کورونا وائرس عوامی قرضوں میں کمی کو بدل دے گی جو مالی استحکام کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس کے نتیجے میں بنیادی خسارے میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی فیصلوں کو سراہا جس میں زیادہ تر کمزور خاندانوں کو نقد رقم کی منتقلی، متعدد اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی کو ختم کرنے اور معاشرے کے کم آمدنی والے طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے دیگر اقدامات شامل ہیں۔

تعمیراتی شعبے کھولنے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مزدوروں سے متعلق شعبے کو کھولنے کی حمایت کی جہاں روزانہ اجرت حاصل کرنے والے افراد کی مشکلات کم ہوں گی‘تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ایمنسٹی کا اعلان عارضی طور پر تھا اور صورتحال معمول بن جانے کے بعد انھیں واپس لے لیا جائے گا۔

Related Articles

Back to top button